’صرف ایف آئی آر درج کرنے سے کچھ نہیں ہوگا‘، نفرت انگیز تقریر معاملہ پر سپریم کورٹ نے مرکز کو پھٹکارا

ہیٹ اسپیچ کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی بنچ نے مرکز سے کہا کہ صرف ایف آئی آر درج کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، کیا کارروائی ہوئی یہ بتائیں۔‘‘

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر معاملہ پر 28 مارچ کو سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو پھٹکار لگائی اور کچھ اہم سوالات اس کے سامنے رکھے۔ آج سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فرقہ وارانہ خیر سگالی بنائے رکھنے کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کرنے سے پرہیز کرنا بنیادی ضرورت ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ صرف ایف آئی آر درج کرنے سے نازیبا الفاظ استعمال کیے جانے پر روک نہیں لگ سکتی، یہ بتائیں کہ اس کے لیے کیا کارروائی کی گئی ہے؟

ہیٹ اسپیچ (نفرت انگیز تقریر) کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی بنچ نے یہ تبصرہ کیا۔ عدالت نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے یہ بھی پوچھا کہ ایف آئی آر درج کرانے کے لیے کیا کارروائی کی گئی، کیونکہ صرف شکایت درج کرنے سے نازیبا الفاظ استعمال کیے جانے کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔


اس سے قبل فروری ماہ میں ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ ہیٹ اسپیچ کو لے کر عام اتفاق بڑھ رہا ہے اور ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں مذہب کی بنیاد پر ہیٹ کرائم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ہیٹ اسپیچ کو لے کر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ اپنے شہریوں کو ایسے کسی بھی خطرناک جرم سے بچانا ریاست کی اہم ذمہ داری ہے۔‘‘

جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ کا کہنا ہے کہ ’’جب ہیٹ کرائم کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ہے تو ایسا ماحول بنایا جاتا ہے جو بہت خطرناک ہے اور اسے ہماری زندگی میں جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔ ہیٹ اسپیچ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ اس معاملے میں 20 فروری کی سماعت میں عدالت نے دہلی پولیس کو 2021 میں قومی راجدھانی میں مذہبی اجلاس میں دیے گئے نفرت آمیز بیانات کے ایک معاملے میں چارج شیٹ فائل کرنے کو بھی کہا تھا۔ اس پر دہلی پولیس کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے کورٹ کو بتایا کہ معاملے کی جانچ ایڈوانس اسٹیج میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔