راہل گاندھی کی حمایت میں سول سوسائٹی کی 1000 معروف ہستیوں نے جاری کیا بیان، جمہوریت کو بچانے کی اپیل

کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت ختم ہو چکی ہے اور انھیں سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا گیا ہے، اس معاملے میں سول سوسائٹی کی اہم شخصیات نے فکر کا اظہار کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی</p></div>

راہل گاندھی

user

قومی آوازبیورو

کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو سورت کورٹ سے ہتک عزتی کے ایک معاملہ میں دو سال جیل کی سزا سنائی گئی، پھر ان کی پارلیمانی رکنیت ختم کر دی گئی، اور پھر انھیں سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا گیا۔ اس معاملے میں سول سوسائٹی کی اہم شخصیات نے فکر کا اظہار کیا ہے۔ اساتذہ، فنکار، سائنسداں ثقافتی و سماجی کارکنان پر مشتمل تقریباً 1000 ہستیوں نے راہل گاندھی کی حمایت میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں لوگوں سے جمہوریت کو بچانے کی اپیل کی گئی ہے۔

جاری بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’’لوک سبھا سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی رکنیت ختم کیے جانے سے ثابت ہوگا ہے کہ آج ہمارے ملک میں جمہوریت کو کس طرح کے لوگ چلا رہے ہیں۔ ہتک عزتی کے معاملے میں راہل گاندھی کو میکسیمم دو سال کی سزا دی گئی ہے، جس سے فیصلے کے مقصد کو لے کر بھی شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد لوک سبھا سکریٹریٹ نے جس بجلی کی رفتار سے راہل گاندھی کو ایوان کی رکنیت سے محروم کرنے کا کام کیا اور ہائی کورٹس کے ذریعہ ذیلی عدالت کے حکم پر رخ کا انتظار تک نہیں کیا، اس سے ملک کے قانون داں بھی حیران ہیں۔‘‘


بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’دراصل قانوناً راہل گاندھی کو قصوروار ٹھہرا کر سزا سنانا اور پھر ان کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کر دیئے جانے سے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے عدلیہ اور پارلیمنٹ دونوں کی بے عزتی کی ہے۔ یہ بالکل صاف ہے کہ رہال گاندھی کو صرف اس لیے ہدف بنایا گیا کیونکہ وہ کھل کر پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر حکومت کی تنقید کر رہے تھے۔ ایسے میں یہ پورا معاملہ نہ صرف مکمل اپوزیشن پر حملہ ہے بلکہ جمہوریت کے دو ستونوں عدلیہ اور پارلیمنٹ کو کمزور کرنے والا ہے۔‘‘

دستخط کرنے والی شخصیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم اس بات کو نشان زد کرنا چاہتے ہیں کہ لوگوں کی طرف سے بولنا اور حکومت کو اس کے کاموں کے لیے ذمہ دار ٹھہرانا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر عدلیہ سمیت سبھی سرکاری ادارے صرف اپوزیشن کے استحصال کے لیے استعمال کی جائیں گی تو جمہوریت کی موت طے ہے۔ ہم لگاتار اپوزیشن لیڈران کا استحصال دیکھ رہے ہیں۔ کبھی جانچ ایجنسیاں انھیں پریشان کرتی ہیں تو کبھی انھیں جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اسی طرح برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ پارلیمنٹ کی کارروائی کو جس طرح رخنہ انداز کیا جا رہا ہے وہ بھی باعث فکر ہے۔ ایوان کے سربراہان کے ذریعہ اپوزیشن لیڈروں کو اپنی بات رکھنے اور لوگوں کے ایشوز اٹھانے تک کا موقع نہیں دیا جا رہا ہے، یہ جمہوریت کا زوال ہے۔‘‘


جاری بیان کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ ’’راہل گاندھی کے خلاف کی گئی کارروائی کو اپوزیشن لیڈران کو بدنام کرنے اور پورے جمہوری ڈھانچے کو تہس نہس کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اٹھیں اور ملک و پارلیمانی جمہوریت کو بچانے اور اپنے شہری مفادات کی حفاظت کے لیے سامنے آئیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔