’اڈیشہ کا جنگل راج، بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے‘، عصمت دری معاملہ پر کانگریس کا تلخ تبصرہ
کانگریس نے کہا کہ اڈیشہ میں ہر دن 15 عصمت دری کے واقعات ہوتے ہیں، ریاست میں 40 ہزار سے زیادہ خواتین لاپتہ ہیں، عصمت دری کے خلاف آواز اٹھانے پر خواتین کی سماعت نہیں ہوتی۔

اڈیشہ کے پوری ضلع میں گزشتہ دنوں ایک سیاحتی مقام پر ایک شادی شدہ جوڑے کے ساتھ بدمعاشی اور خاتون کی اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس تعلق سے کانگریس نے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس نے آج اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر لکھا ہے کہ ’’اڈیشہ کا جنگل راج۔ بی جے پی حکومت میں خواتین کی تحفظ مذاق بن چکا ہے۔ پوری میں ہوئی حیوانیت اس بات کا ثبوت ہے۔‘‘
واقعہ کی مختصر تفصیل پیش کرتے ہوئے کانگریس نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’پوری ضلع میں شوہر-بیوی سیاحتی مقام پر گھومنے گئے۔ یہاں بدمعاشوں نے پہلے بغیر اجازت خاتون کی تصویر کھینچی، پھر خاتون کے ساتھ چھیڑخانی کرنے لگے۔ جب خاتون کے شوہر نے اس کی مخالفت کی تو بدمعاشوں نے شوہر کو یرغمال بنا کر خاتون کی اجتماعی عصمت دری کی۔‘‘ کانگریس نے اس طرح کے حالات پر اپنا افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اڈیشہ میں خواتین کے خلاف جرائم تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ کچھ دنوں قبل پوری میں ہی 3 لوگوں نے ایک نابالغ بچی کا اغوا کر اسے زندہ جلا دیا تھا۔ وہیں، بالاسور میں ایک 20 سال کی طالبہ نے شعبۂ صدر کے ذریعہ جنسی استحصال سے تنگ آ کر خودکشی کر لی تھی۔‘‘
اڈیشہ سے متعلق جرائم کے کچھ اعداد و شمار بھی کانگریس نے اپنی پوسٹ میں شیئر کیے ہیں۔ کانگریس نے بتایا ہے کہ ’’اڈیشہ میں ہر دن 15 عصمت دریاں ہوتی ہیں۔ ریاست میں 40 ہزار سے زیادہ خواتین لاپتہ ہیں۔ عصمت دری کے خلاف آواز اٹھانے پر خواتین کی سماعت نہیں ہوتی۔‘‘ پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ محض انتخابی تقریروں کا حصہ ہے۔ حقیقت میں یہاں جرائم پیشے بے خوف ہیں اور خواتین خوف کے سایہ میں زندگی گزارنے کو مجبور۔ شرمناک۔‘‘