جیسلمیر بس سانحہ: ڈی این اے تصدیق کے بعد لواحقین کو دی جا رہی لاشیں، اہل خانہ کا معاوضے کے لیے احتجاج
جیسلمیر بس سانحے میں 20 افراد کی موت ہوئی تھی، جن کی لاشیں ڈی این اے تصدیق کے بعد لواحقین کو دی جا رہی ہیں۔ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی ہلاکت پر اہل خانہ معاوضے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں

جودھپور: راجستھان کے جیسلمیر۔جودھپور ہائی وے پر منگل کی رات پیش آئے خوفناک سانحے میں 20 افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے تھے۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ لاشوں کی شناخت ممکن نہ رہی، جس کے بعد انتظامیہ نے تمام مہلوکین اور ان کے اہل خانہ کے ڈی این اے نمونے لے کر تصدیق کا عمل شروع کیا۔
جودھپور کے مہاتما گاندھی اسپتال میں ڈی این اے میچنگ کے عمل کے بعد اب لواحقین کو لاشیں دی جا رہی ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جن مہلوکین کے نمونے میچ ہو چکے ہیں، ان کے اہل خانہ کو میتیں سونپی جا رہی ہیں، جبکہ باقی متاثرہ خاندانوں کو رپورٹ کا انتظار ہے۔ اسپتال کے سد خانے اور ایمس جودھپور میں 10-10 لاشیں رکھی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ منگل کی رات پیش آئے اس حادثے میں ایک نجی سلیپر بس میں اچانک آگ بھڑک اٹھی اور بیشتر مسافروں کو باہر نکلنے کا موقع نہ مل سکا۔ چند منٹوں میں شعلوں نے پوری بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے نتیجے میں 20 مسافر موقع پر ہی جھلس کر ہلاک ہو گئے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، حادثے کی ممکنہ وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جا رہی ہے۔
حادثے کے بعد ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی موت نے پورے علاقے کو سوگوار کر دیا۔ ان کے اہل خانہ جمعرات کو مہاتما گاندھی اسپتال کے مردہ خانے کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت فی کس 50 لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان نہیں کرتی، وہ احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : جیسلمیر کے سڑک حادثے میں 20 لوگوں کی موت اور متعدد زخمی
مہلوکین کے رشتہ دار جورا رام میگھوال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، ’’ہم گزشتہ 24 گھنٹے سے یہاں بیٹھے ہیں، اگر 24 گھنٹے اور بیٹھنا پڑا تو بھی بیٹھیں گے۔ ہمیں صرف انصاف اور حکومت کی سنجیدگی چاہیے۔‘‘ دھرنے کی اطلاع ملنے پر پولیس، انتظامیہ اور صحتِ عامہ کے افسران موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے مذاکرات کیے۔ افسران نے یقین دہانی کرائی کہ ریاستی حکومت متاثرہ خاندانوں کے مالی معاونت پیکیج پر غور کر رہی ہے۔
حادثے کے بعد سیاسی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا۔ راشٹریہ لوک تانترک دل کے سربراہ اور رکنِ پارلیمان ہنومان بینیوال نے ریاستی حکومت پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی کے صوبائی صدر مدن راٹھوڑ کی اہلیہ کے بیمار ہونے پر حکومت نے فوراً ہیلی کاپٹر بھجوا دیا لیکن اس سانحے کے متاثرین کو جودھپور یا جے پور ایئرلفٹ کرنے کی زحمت نہیں کی گئی۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو میڈیا کے سامنے آ کر حالات واضح کرنے چاہئیں، عوام کے نمائندے کے طور پر ان کی خاموشی افسوسناک ہے۔‘‘
فی الحال ڈی این اے رپورٹوں کا سلسلہ جاری ہے اور اسپتال کے باہر احتجاج برقرار ہے۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہیں صرف لاشیں نہیں، بلکہ انصاف اور حکومتی ذمہ داری کا احساس چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔