جئے رام رمیش نے جواہر لال نہرو کی ایک ’نایاب تقریر‘ کو یاد کیا، آڈیو پیش کر ظاہر کی اہمیت
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کے مطابق ’’ریکارڈس سے پتہ چلتا ہے کہ ’ٹرسٹ وِتھ ڈسٹنی‘ والی تقریر کے علاوہ بھی کچھ ایسا ہوا تھا جسے اس تاریخی تقریر کے اثر کے سبب ضروری توجہ اور مقبولیت نہیں مل پائی۔‘‘

ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی تاریخی تقریر ’ٹرسٹ وِتھ ڈسٹنی‘ (قسمت سے گفت و شنید) کے بارے میں تو سبھی جانتے ہیں، لیکن 14 اگست 1947 کی شب دی گئی اس تقریر سے قبل بھی جواہر لال نہرو نے کچھ نظریات پیش کیے تھے۔ اس کے بارے میں کم ہی لوگوں کو علم ہے، اور اسی ’نایاب تقریر‘ کا ذکر آج کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کافی وقت بعد آئین ساز اسمبلی کے مباحث کو دوبارہ پڑھنے پر تقریباً نامعلوم حقائق سامنے آئے ہیں۔‘‘
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’آئین ساز اسمبلی کی میٹنگ 14 اگست 1947 کی شب 11 بجے شروع ہوئی تھی۔ یہ وہی تاریخی اجلاس تھا، جو جواہر لال نہرو کی مشہور تقریر ’ٹرسٹ وِتھ ڈسٹنی‘ (قسمت سے گفت و شنید) کی وجہ سے لافانی ہو گیا۔‘‘ وہ آگے لکھتے ہیں کہ ’’یہ سبھی کو علم ہے کہ جواہر لال نہرو نے یہ تقریر آئین ساز اسمبلی کے سربراہ ڈاکٹر راجندر پرساد کے خطاب کے بعد دیا تھا۔ لیکن ریکارڈس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے علاوہ بھی کچھ ایسا ہوا تھا، جسے اس تاریخی تقریر کے اثر کے سبب ضروری توجہ اور مقبولیت نہیں مل پائی۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری نے اس پوسٹ میں جواہر لال نہرو کے ذریعہ ہندوستانی زبان میں کی گئی تقریر کا ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ڈاکٹر راجندر پرساد کے بولنے کے بعد جواہر لال نہرو نے پہلے تقریباً 6 منٹ تک ہندوستانی میں تقریر کی تھی۔ اس کے بعد ہی انھوں نے تقریباً 8 منٹ پر مشتمل ’ٹرسٹ وِتھ ڈسٹنی‘ والی انگریزی تقریر کی، جو تاریخ بن گئی۔‘‘ جئے رام رمیش اس وضاحت کے بعد لکھتے ہیں کہ ’’جواہر لال نہرو کی وہ ہندوستانی زبان میں کی گئی تقریر رمزیہ تھی، اور اس میں ’ٹرسٹ وِتھ ڈسٹنی‘ کے اختصار کو انتہائی خوبصورت انداز میں ظاہر کیا گیا تھا۔‘‘ ہندوستانی زبان میں کی گئی اس تقریر کی اہمیت واضح کرتے ہوئے انھوں نے لکھا ہے کہ ’’اپنے آپ میں یہ 20ویں صدی کی سب سے اعلیٰ ہندوستانی تقریروں میں سے ایک ہے۔ خوش قسمتی سے اس تقریر کا مواد (ٹیکسٹ) اور اس کا آڈیو ریکارڈ، دونوں ہی آج دستیاب ہیں۔‘‘