ضمانت کے حقدار ملزم کو محدود وقت تک ہی راحت دینا ناجائز: سپریم کورٹ

این ڈی پی ایس ایکٹ 1985 کے تحت ملزم ایک شخص نے عرضی داخل کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ضمانت کے حقدار ملزم کو محدود وقت تک ہی راحت دینا ناجائز ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے آج ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی عدالت یہ نتیجہ اخذ کرتی ہے کہ کوئی ملزم مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے تک ضمانت پانے کا حقدار ہے، تو اسے قلیل مدت کے لیے ہی راحت دینا ناجائز ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسے احکام آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ این ڈی پی ایس ایکٹ 1985 کے تحت ملزم ایک شخص نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مذکورہ بالا تبصرہ کیا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس پنکج متل کی بنچ نے 29 نومبر کو دیے اپنے حکم میں کہا کہ حقدار ہونے کے باوجود قلیل مدت کے لیے ضمانت دینا آئین کی دفعہ 21 کی خلاف ورزی ہے۔


دراصل عرضی دہندہ نے اڈیشہ ہائی کورٹ کے حکم کے کلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج نے بھی اعتراف کیا تھا کہ عرضی دہندہ طویل مدت تک ضمانت پانے کا حقدار ہے۔ اس کے باوجود عرضی دہندہ کو صرف 45 دن کی عبوری ضمانت دی گئی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ یہ پانچواں یا چھٹا حکم ہے جو اسی ہائی کورٹ سے آیا ہے جس میں ملزم کو طویل مدت تک ضمانت پر رِہا کرنے کا اہل مانا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود عرضی دہندہ کو کم وقت کے لیے ضمانت دی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔