’کیا یہ وہی یو-ٹرن ہے جس کے لیے پی ایم مودی بدنام ہو چکے ہیں؟‘ مردم شماری کے نوٹیفکیشن پر کانگریس نے اٹھایا سوال

جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’آج کے گزٹ نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ تو کیا یہ پھر وہی یو-ٹرن ہے، جس کے لیے پی ایم مودی بدنام ہو چکے ہیں؟ یا پھر بعد میں اس کی تفصیل آئے گی؟‘‘

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے آج مردم شماری سے متعلق گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ حالانکہ اس نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق تفصیلات نہیں دی گئی ہیں، جو کہ حیرت انگیز ہے۔ حکومت نے جب مردم شماری کا اعلان کیا تھا تو یہ بھی جانکاری دی گئی تھی کہ مردم شماری جب ہوگی تو ذات سے متعلق تفصیلات بھی سوالنامہ میں موجود ہوں گی، یعنی ذات پر مبنی مردم شماری کو یقینی بنایا جائے گا۔ اب گزٹ نوٹیفکیشن میں اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں دیے جانے پر کانگریس نے سوال کھڑا کر دیا ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا ہے کہ ’’طویل انتظار کے بعد دیرینہ 16ویں مردم شماری کا نوٹیفکیشن آخر کار جاری ہو گیا ہے۔ لیکن یہ بالکل کھودا پہاڑ، نکلی چوہیا جیسا ہے۔ کیونکہ اس میں 30 اپریل 2025 کے قبل اعلان کردہ باتوں کو ہی دہرایا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کے لگاتار مطالبہ اور دباؤ کے سبب ہی وزیر اعظم کو ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ کے آگے جھکنا پڑا۔ اسی مطالبہ کو لے کر انھوں نے کانگریس لیڈران کو ’اَربن نکسل‘ تک کہہ دیا تھا۔ پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ، مودی حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کے نظریات کو سرے سے خارج کر دیا تھا۔ اور اب سے ٹھیک 47 دن پہلے حکومت نے خود اس کا اعلان کیا۔ حالانکہ آج کے گزٹ نوٹیفکیشن میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کوئی ذکر نہیں ہے۔‘‘


یہ تبصرہ جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا ہے کہ ’’کیا یہ پھر وہی یو-ٹرن ہے جس کے لیے وزیر اعظم مودی بدنام ہو چکے ہیں؟ یا پھر آگے اس کی تفصیل سامنے آئے گی؟‘‘ اس معاملے میں پارٹی کا موقف ظاہر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’انڈین نیشنل کانگریس کا واضح موقف ہے کہ 16ویں مردم شماری میں تلنگانہ ماڈل اختیار کیا جائے۔ یعنی صرف ذاتوں کا ہی شمار نہیں ہو، بلکہ ذات کے ساتھ ساتھ سماجی و معاشی حالت سے جڑی وسیع جانکاری بھی جمع کی جانی چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی وہ سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’تلنگانہ کے ذات پر مبنی سروسے میں 56 سوال پوچھےگ ئے تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ 56 انچ کے سینہ کا دعویٰ کرنے والے غیر حیاتیاتی شخص میں کیا اتنی سمجھ اور ہمت ہے کہ وہ 16ویں مردم شماری میں 56 سوال پوچھنے کی بھی ہمت دکھا سکیں؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔