کسان تحریک کے دلچسپ انداز، کہیں خون کا عطیہ تو کہیں ٹیٹو بنواکر احتجاج

لائنس بلڈ بینک کے انچارج ہیریندر سہراوت نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ہم لوگوں سے یہاں کی کھاپ پنچایت کی طرف سے رابطہ قائم کیا گیا تھا، جس کے بعد ہم نے یہاں پر اپنا بلڈ بینک قائم کیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک 25 دن سے جاری ہے اور اس میں نوجوان طبقہ برھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔ سنگھو بارڈر پر پنجاب، ہریانہ سے آنے والے نوجوان کسان اس تحریک کی حمایت میں خون کا عطیہ پیش کر رہے ہیں، جبکہ متعدد نوجوان اپنے بدن پر زرعی قوانین کی مخالفت میں ٹیٹو بھی بنوا رہے ہیں۔

کسان تحریک کے دلچسپ انداز، کہیں خون کا عطیہ تو کہیں ٹیٹو بنواکر احتجاج
کسان تحریک کے دلچسپ انداز، کہیں خون کا عطیہ تو کہیں ٹیٹو بنواکر احتجاج

کسانوں کی تحریک جلد ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ کسانوں اور حکومت کے مابین چھ دور کے مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں بزرگ و نوجوان اس احتجاج میں شامل ہیں۔ ہر کوئی اپنے طریقہ سے اس تحریک کی حمایت میں اقدام اٹھا رہا ہے۔ سنگھو بارڈر پر نوجوان این جی او کی جانب سے قائم کیے گئے ’بلڈ بینک‘ میں اپنے خون کا عطیہ پیش کر رہے ہیں۔ بلڈ بینک کا کیمپ ہفتہ کی صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک قائم رہا، جس میں 18 سال سے 40 سال تک کے تقریباً 50 افراد نے خون کا عطیہ پیش کیا۔


لائنس بلڈ بینک کے انچارج ہیریندر سہراوت نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ہم لوگوں سے یہاں کی کھاپ پنچایت کی طرف سے رابطہ قائم کیا گیا تھا، جس کے بعد ہم نے یہاں پر اپنا بلڈ بینک قائم کیا ہے۔ کیتھل سے احتجاج میں شامل ہونے کے لئے آئے انگریز سنگھ نے اپنے خون کا عطیہ پیش کیا۔ ان کے مطابق میں اس تحریک کو دیکھنے آیا ہوں۔ میں نے بلڈ بینک کی گاڑی دیکھی، جس کے بعد کسانوں کی حمایت میں خون کا عطیہ پیش کر رہا ہوں۔

انگریز سنگھ کی طرح دیگر نوجوان بھی بلڈ ڈونیٹ کر کے تحریک کو حمایت دے رہے ہیں۔ کچھ نوجوان صرف بلڈ بینک کی گاڑی دیکھ کر ہی خون کا عطیہ پیش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق یادگار کے طور پر بلڈ ڈونیٹ کرنے کا اچھا موقع مل گیا۔


وہیں دوسری طرف سنگھو بارڈر پر حال ہی میں آنے والے کچھ نوجوانوں نے کسانوں کو اپنی حمایت دینے کے لئے اپنے بدن پر ٹیٹو بنوا رہے ہیں اور دلچسپ انداز میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج درج کرا رہے ہیں۔ یہاں لدھیانہ سے آنے والے تین آرٹسٹوں نے ایک اسٹال نصب کیا ہے، جہاں پر نوجوان ٹیٹو بنوا رہے ہین اور ٹیٹو بنانے کا کوئی پیسہ بھی نہیں لیا جا رہا۔

ہفتہ اور اتوار کو چھٹی کی وجہ سے کئی کنبے بچوں کے ساتھ بارڈر پر پہنچے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ساتھ بسکٹ کے پیکٹ اور دیگر اشیا لے کر یہاں آئے ہیں تاکہ ان چیزوں کو کسانوں میں تقسیم کیا جا سکے۔ ونود دیسوال پانی پت سے سنگھو بارڈر آئے ہیں اور اپنے بچوں کو سمجھا رہے ہیں کہ کسان کھیتوں کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی کام کرتا ہے اور کسان ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔