کڑاکے کی سردی: غیر متعدی امراض سے متاثرہ افراد میں اسٹروک کا اندیشہ

ڈاکٹر کشن راج نے کہا کہ سردیوں میں خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون گاڑھا ہوتا ہے جس سے خون جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں فالج پڑ سکتا ہے۔

سرد موسم / تصویر یو این آئی
سرد موسم / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: سردیوں میں غیر متعدی امراض جیسے ’کارڈیووَیسکلو ڈیزیز، اسٹروکس (فالج)، ذیابطیس، ہائپرپینٹشن وغیرہ سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کئی چیلنجز بڑھ جاتے ہیں اور اس دوران ان میں اسٹروک کا اندیشہ بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ آئی بی ایس انسٹی ٹیوٹ آف برین اینڈ اسپائن کے نیورولوجی کے سینیئر کنسلٹینٹ ڈاکٹر کشن راج نے کہا کہ اسٹروک کے مریضوں کے لیے درجہ حرارت میں ہلکی سی تبدیلی خاص طور پر ٹھنڈک ہونے پر اسٹروک کا جوکھم 16-18 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

ڈاکٹر کشن راج نے کہا کہ سردی اور اسٹروک میں اضافہ ہونا ایک مصدقہ حقیقت ہے۔ سردیوں میں خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون گاڑھا ہوتا ہے جس سے خون جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں فالج پڑ سکتا ہے۔ اس کے پیش نظر یہ بہت ضروری ہے کہ مریضوں کو اہل خانہ مستقل نگرانی میں رکھیں تاکہ طبی مداخلت کی ضرورت پڑنے پر فوری اقدام کرنے کے قابل ہوں۔


ڈاکٹر کشن راج نے کہا کہ اسکیمک اسٹروک دماغ میں خون کے بہاؤ میں اچانک رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے خون کی شریان میں خون جم جاتا ہے جس سے خون کا ہموار بہاؤ بند ہوجاتا ہے اور دماغ کو آکسیجن والا خون نہیں ملتا ہے۔ جب مریض کو علامات کے ساتھ فالج ہوتا ہے جسے ہم ایف اے ایس ٹی کہتے ہیں تو یہ ایک ہنگامی صورتحال ہوتی ہے اور مریض کو 'گولڈن آور' میں فوری طبی مدد ملنی چاہیے۔

ڈاکٹر کشن راج نے کہا کہ فالج کے مریضوں کے لیے گولڈن آور اتنا ہی ضروری ہے جتنا یہ دل کے مریضوں کے لیے ہے۔ بروقت مدد ملنے سے دماغی خلیوں کو مستقل نقصان سے بچا کر مریض کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ ہنگامی مدد نہ ملنے کے نتیجے میں مستقل معذور یا موت بھی ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جلدی اور وقت پر فالج کی نشاندہی کرنا بہت ضروری ہوجاتا ہے اور ایسے میں حالات وقت کے برعکس میں ’ریس‘ بن جاتے ہیں۔


ڈاکٹر راج نے کہا کہ اسٹروک کی پہچان میں آنے والی علامات کے تئیں زیادہ سے زیادہ حساس اور بیدار ہونے کی ضرورت ہے جن میں اچانک سُن پڑ جانا یا جسم کے ایک حصے میں کچھ محسوس نہ ہونا، اچانک الجھن ہونا یا سر گھومنا یا پھر لایعنی باتیں کرنا؛ اچانک کچھ نہ نظر آنا، ایک یا دونوں آنکھ سے ورٹیگو شروع ہونا یا چلتے ہوئے توازن قائم نہ رہ پانا وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹروک مستقل معذوری کی دوسری سب سے بڑی وجہ بن کر سامنے آیا ہے بلکہ عالمی سطح پر صحت بوجھ میں بڑی حصہ داری ہے۔ حالانکہ کئی ملکوں میں اس کے کیسز میں تقریباً 42 فیصد کی کمی آئی ہے لیکن ایشیائی ممالک میں اسٹروک کے کیسز میں تقریباً 100 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہندوستان میں جہاں دیگر غیر متعدی امراض جیسے کارڈیووَیسکُلر ڈیزیز، ڈائبٹیز اور ہائیپرٹینشن کے سلسلے میں بیداری پھیلانے کے لیے کئی بڑے کمپین (مہم)، پہل کیے گئے اتنی فوری پہل اسٹروکس کے حوالے سے نہیں کی گئی ہے جبکہ اس کی ضرورت ہے۔ ایکیوٹ اسکیمِک اسٹروک کو ’برین اٹیک‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہ میڈیکل ایمرجنسی ہوتی ہے اور معذوری۔ موت کو روکنے کے لیے اسے اعلیٰ ترجیح کے بطور دیکھنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔