ہندوستان کے خلاف بیان بازی اور ڈھاکہ میں ہائی کمیشن کو دھمکی پر وزارتِ خارجہ برہم، بنگلہ دیشی سفیر طلب

ہندوستان نے ڈھاکہ میں ہندوستانی ہائی کمیشن کو دھمکیوں اور بنگلہ دیشی لیڈروں کے ہند مخالف بیانات پر بنگلہ دیشی ہائی کمشنر کو طلب کر کے سخت احتجاج درج کرایا اور مشن کی سلامتی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>وزارت داخلہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان نے بدھ کے روز بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے ڈھاکہ میں ہندوستانی ہائی کمیشن کو موصول ہونے والی دھمکیوں اور بعض بنگلہ دیشی لیڈروں کی جانب سے دیے گئے اشتعال انگیز ہندوستان مخالف بیانات پر سخت سفارتی احتجاج درج کرایا۔ یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب بنگلہ دیش میں سکیورٹی صورتحال کے بگڑنے پر ہندوستان پہلے ہی اپنے ہائی کمیشن سے غیر ضروری عملے اور اہلِ خانہ کو واپس بلا چکا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ایم ریاض حمید اللہ کو طلب کر کے بنگلہ دیش میں سکیورٹی کے بگڑتے حالات پر ہندوستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا۔ بیان میں خاص طور پر ان انتہاپسند عناصر کی سرگرمیوں کی جانب توجہ دلائی گئی جنہوں نے ڈھاکہ میں ہندوستانی مشن کے گرد سکیورٹی صورتحال پیدا کرنے کے اعلانات کیے ہیں۔ ہندوستان نے واضح کیا کہ سفارتی مشنز کی حفاظت میزبان حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔


وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہندوستان بعض انتہاپسند عناصر کی جانب سے حالیہ واقعات پر قائم کی جا رہی جھوٹی بیانیہ سازی کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ بیان میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ عبوری حکومت نہ تو ان واقعات کی مکمل اور شفاف جانچ کر سکی ہے اور نہ ہی ہندوستان کے ساتھ کوئی بامعنی شواہد شیئر کیے گئے ہیں۔ یہ اشارہ اُن الزامات کی جانب تھا جن میں بعض بنگلہ دیشی لیڈروں نے بنگلہ دیش کے انتخابی عمل پر ہندوستان کے اثرانداز ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

ہندوستان نے واضح کیا کہ بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ اس کے قریبی اور دوستانہ تعلقات آزادی کی جدوجہد سے جڑے ہوئے ہیں اور ترقیاتی تعاون اور عوامی روابط کے ذریعے مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ ہندوستان نے ایک بار پھر بنگلہ دیش میں امن، استحکام اور آزاد، منصفانہ، جامع اور قابلِ اعتبار انتخابات کی حمایت کا اعادہ کیا اور عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ویانا کنونشن کے تحت سفارتی مشنز اور اہلکاروں کی سلامتی یقینی بنائے۔


یہ پیش رفت اس کے ایک دن بعد سامنے آئی جب نیشنل سٹیزن پارٹی کے لیڈر حسنات عبداللہ نے ڈھاکہ میں ایک جلسے کے دوران یہ دھمکی دی کہ بنگلہ دیش ہندوستان مخالف اور علیحدگی پسند عناصر کو پناہ دے سکتا ہے اور ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کو الگ کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ ہندوستان نے ایسے بیانات کو خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے خلاف کسی بھی معاندانہ سرگرمی کو قبول نہیں کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔