ممبئی: کوسٹل روڈ کا تکمیل سے قبل افتتاح! آدتیہ ٹھاکرے نے انتخابی فائدہ کے لیے اٹھایا گیا اقدام قرار دیا

وزیر اعظم مودی کے ذریعے ممبئی میں کوسٹل روڈ کا افتتاح کیے جانے کو شیوسینا (یو بی ٹی) کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے انتخابات سے قبل کریڈٹ لینے کا معاملہ قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>مہاراشٹر کے سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے</p></div>

مہاراشٹر کے سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے

user

قومی آوازبیورو

 ممبئی: آمد ورفت کے لحاظ سے ممبئی کے مشہور پروجیکٹ ’ممبئی کوسٹل روڈ‘ کے 10 کلومیٹر کے حصے کا افتتاح وزیر ا عظم مودی کرنے جا رہے ہیں۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر اور سابق ریاستی وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے اس کو انتخابات کے پیشِ نظر فائدہ اٹھانے کی کوشش اور کریڈٹ لینے کا معاملہ قرار دیا ہے۔ نیز انہوں نے ممبئی کے میونسپل کمشنر پر بھی تنقید کی ہے۔

آدتیہ ٹھاکرے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ پروجیکٹ ہم نے بی ایم سی کے تحت شروع کیا تھا اور یہ مکمل طور پر ہمارا تصور تھا۔ ابھی اس کوسٹل روڈ کا کام مکمل نہیں ہوا ہے لیکن کریڈٹ لینا شروع کر دیا گیا۔ یہ افتتاح دراصل انتخابات کے پیشِ نظر کیا جا رہا ہے۔‘‘ آدتیہ ٹھاکرے نے کہا، ’’ممبئی کے میونسپل کمشنر اقبال سنگھ چہل کو سی ایس بننا ہے یا پھر وہ دہلی جانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ غلط معلومات دے رہے ہیں۔‘‘


سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے صاحبزادے آدتیہ ٹھاکرے نے کہا، ’’ایم ایم آر ریجن میں بہت سی مضحکہ خیز باتیں ہو رہی ہیں۔ کوسٹل روڈ پروجیکٹ ادھو صاحب کا ڈریم پروجیکٹ ہے۔ اس پروجیکٹ کے لیے ہم نے بہت کوششیں کی ہیں۔ ہم نے سرنگوں کا معائنہ کیا لیکن جن کا ممبئی سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ اس کوسٹل روڈ کا افتتاح کریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’دسمبر میں ہی کوسٹل روڈ کا کام مکمل ہو جانا چاہئے تھا لیکن تاخیر ہو گئی۔ اب بھی یہ کوسٹل روڈ مکمل نہیں ہوا ہے اس کے باوجود اس کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔‘‘

آدتیہ ٹھاکرے نے حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ ورلی ریس کورس سے متعلق اپنا موقف واضح کرے، کہا کہ ممبئی کے ریس کورس پر ہزاروں لوگ دوڑنے و یوگا کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں پر بے شمار پروگرام بھی ہوتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے کچھ بلڈر دوست ہیں، اب ان کو فائدہ پہنچانے کی بات فاش ہو گئی ہے۔ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ وہاں پر کلب ہاؤس نہیں بنایا جائے گا۔ تھیم پارک کے بجائے اب سینٹرل پارک بنائے جانے کے بارے میں کہا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کس کنٹریکٹر کو فائدہ پہنچانے کے لیے انڈر گراؤنڈ پارکنگ بنائی جا رہی ہے؟ سرکاری طور پر کسی بھی خرچ کے لیے ٹینڈر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن 100 کروڑ روپئے گھوڑوں کے طبیلہ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔