کرناٹک اسمبلی میں ہنگامہ کے درمیان ’گئو کشی مخالف بل‘ پاس، کانگریس نے کیا واک آؤٹ

گئوکشی مخالف بل کے تعلق سے کرناٹک کے وزیر مدھوسوامی نے کہا کہ اس میں گائے اور بچھڑوں کو مارنے کی اجازت نہیں ہے اور گئو نسل کی غیر قانونی فروخت، ٹرانسپورٹیشن و گئوکشی کے عمل کو قابل سزا بنایا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

بدھ کے روز کرناٹک اسمبلی میں زبردست ہنگامہ کے درمیان گئو کشی مخالف اور مویشی تحفظ بل 2020 پاس ہو گیا۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس بل کے پاس ہونے سے ریاست میں گئوکشی پر مکمل پابندی لگے گی اور ساتھ ہی گائے کی اسمگلنگ، غیر قانونی ڈھلائی، ظلم اور گئوکشی میں ملوث پائے جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی انتظام ہے۔ لیکن کرناٹک اسمبلی میں جب اس بل کو پیش کیا جا رہا تھا تو کانگریس نے کافی ہنگامہ کھڑا کیا اور اس کی مخالفت کی۔ کانگریس اراکین کی بات جب نہیں سنی گئی توسبھی پارٹی اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

دراصل جیسے ہی مویشی پروری کے وزیر پربھو چوہان نے بل ایوان میں پیش کیا، اپوزیشن لیڈر سدارمیا کی قیادت میں کانگریس اراکین اسمبلی اسپیکر کی کرسی کے سامنے پہنچ گئے۔ سدارمیا نے کہا کہ ’’ہم نے کل اس بارے میں بات چیت کی تھی کہ نئے بل پیش نہیں کیے جائیں گے۔ ہم اس بات کو لے کر متفق ہوئے تھے کہ صرف آرڈیننس پاس کیے جائیں گے۔ اب انھوں نے (پربھو چوہان نے) اچانک گئو کشی مخالف بل پیش کر دیا۔‘‘ سدارمیا کی اس دلیل پر اسپیکر وشویشور ہیگڑے کیگیری نے کہا کہ انھوں نے میٹنگ میں واضح لفظوں میں کہا تھا کہ اہم بل بدھ اور جمعرات کو پیش کیے جائیں گے۔ لیکن اسپیکر کے جواب سے سدارمیا اور کانگریس کارکنان مطمئن نہیں ہوئے۔ کانگریس کارکنان نے ایوان میں اپنی ناراضگی ظاہر کی اور بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے واکٹ آؤٹ کیا۔


گئوکشی مخالف بل کے تعلق سے کرناٹک کے وزیر کے جی مدھوسوامی نے کہا کہ اس میں گائے اور بچھڑوں کو مارنے کی اجازت نہیں ہے اور گئو نسل کی غیر قانونی فروخت، ٹرانسپورٹیشن و گئوکشی کے عمل کو قابل سزا بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ 13 سال سے زیادہ عمر والی بھینسوں کو مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں کے جی مدھوسوامی نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی گائے کسی بیماری سے متاثر ہو جاتی ہے اور وہ بیماری دوسرے مویشیوں میں پھیل سکتی ہے تو اس گائے کو مارا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔