مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقہ میں ’ایم سی ڈی الیکشن‘ کو اسمبلی الیکشن سے جوڑ کر دیکھا جا رہا

مصطفیٰ آباد کے لوگوں کو طے کرنا ہے کہ وہ دہلی فساد میں ملے زخموں کو یاد رکھ کر ووٹ دیتے ہیں یا پھر کیجریوال حکومت کی مفت اسکیموں کو دیکھتے ہوئے جھاڑو کو ووٹ کریں گے۔

مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقہ، تصویر محمد تسلیم
مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقہ، تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی میونسپل کارپوریشن الیکشن کے پیشِ نظر راجدھانی دہلی میں ہر طرف چناوی ماحول ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدوار مضبوطی کے ساتھ میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ دن میں ڈور ٹو ڈور اور رات میں جلسے منعقد کر کے اپنی بات رکھ رہے ہیں۔

یوں تو ایم سی ڈی الیکشن میں صاف صفائی اور کارپوریشن سے جڑے مسائل پر الیکشن لڑا جاتا ہے، لیکن مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقہ میں ایم سی ڈی الیکشن کو اسمبلی الیکشن سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فروری 2020 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حمایتی اور مخالفین کے درمیان ہوئی جھڑپوں نے فساد کا روپ لے لیا تھا۔ فرقہ وارانہ فساد میں 53 افراد کی دردناک موت واقع ہوئی تھی اور 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔


فساد کی زد میں آنے والے علاقوں میں شیو وہار، مصطفی آباد، بھجن پورہ، وجے پارک، يمنا وہار اور موج پور رہے تھے۔ تین دن تک ان علاقوں میں فساد برپا رہا۔ اس دوران عآپ اور وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا مسلمانوں کے تئیں جو رویہ رہا اس سے، اور ساتھ ہی عالمی وبا کورونا وائرس کے دور میں  تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز بنگلے والی مسجد کو نشانہ بنائے جانے سے شمال مشرقی دہلی کے مسلمانوں میں ناراضگی ہے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت گزشتہ برس ہوا چوہان بانگر وارڈ کا ضمنی الیکشن ہے جس میں اروند کیجریوال اور ان تمام وزراء نے اپنی پوری طاقت جھونک دی تھی لیکن پھر بھی عآپ کو شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا۔

چوہان بانگر کا ضمنی الیکشن دہلی کانگریس کے لیے رول ماڈل بن کر اُبھرا اور ظاہر ہو گیا کہ جو ووٹ بینک عآپ کی طرف چلا گیا تھا وہ اب کانگریس کی طرف لوٹ رہا ہے۔ اس کا فائدہ کانگریس کو دہلی ایم سی ڈی الیکشن میں بھی ملے گا۔ مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقہ کی بات کی جائے تو اس میں پانچ وارڈ آتے ہیں جن میں نہرو وہار، برج پوری، دیال پور، ویسٹ کراول نگر، اور مصطفیٰ آباد وارڈ شامل ہے۔


سابق رکن اسمبلی حسن احمد کا مصطفیٰ آباد کو ترقی کی طرف لے جانے میں اہم کردار رہا ہے۔ فساد کے بعد سے یہا ں کے عوام یہ سمجھ چکے ہیں کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے، اس لیے وہ ایم سی ڈی الیکشن کے ساتھ ساتھ آنے والے اسمبلی الیکشن کی بھی تیاری میں ابھی سے جٹ گئے ہیں۔ تاہم موجودہ رکن اسمبلی حاجی یونس سے نالاں ہیں اور بدلاؤ چاہتے ہیں۔

مصطفیٰ آباد وارڈ 243 کی بات کریں تو یہاں کل ووٹ 52859 ہے۔ اس وارڈ سے کانگریس نے حجن سبیلہ کو ٹکٹ دیا ہے۔ عآپ سے ڈاکٹر نسرین اور بی جے پی سے شبنم ملک اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔ نہرو وہار وارڈ 244 میں کل ووٹ 57166 ہے اور کانگریس سے محمد علیم، بی جے پی سے ارون سنگھ بھاٹی، اور عآپ سے پرویش چودھری الیکشن لڑ رہے ہیں۔ برج پوری وارڈ 245 میں کل ووٹ 51337 ہے اور اس وارڈ میں  کانگریس نے نازیہ خاتون، بی جے پی نے نرمل شرما، اور عآپ نے آفرین ناز کو ٹکٹ دیا ہے۔ دیال پور وارڈ 242 میں کل ووٹ 47869 ہے۔ اس وارڈ سے عآپ نے کمل گور، کانگریس نے تارا سنگھ، اور بی جے پی نے پنیت سنگھ کو موقع دیا ہے۔ کراوال نگر ایسٹ وارڈ 241 میں کل ووٹ 58649 ہے۔ یہاں سے بی جے پی اُمیدوار شملہ دیوی، عآپ سے آشا بنسل اور کانگریس سے سروج بگھیل میدان میں ہیں۔


مصطفیٰ آباد اسمبلی حلقہ میں جس طرح کانگریس لیڈران و کارکنان ایم سی ڈی الیکشن میں محنت کر رہے ہیں اس بڑا بدلاؤ دیکھنے کو مل سکتا ہے، وہیں دوسری طرف اگر کیجریوال کا میجک آخری وقت میں چل گیا تو کانگریس کی محنت پر پانی پھر جائے گا۔ اب مصطفیٰ آباد کے لوگوں کو طے کرنا ہے کہ وہ دہلی فساد میں ملے زخموں کو یاد رکھ کر ووٹ دیتے ہیں یا پھر کیجریوال حکومت کی مفت اسکیموں کو دیکھتے ہوئے جھاڑو کو ووٹ کریں گے۔ 7 دسمبر کو یہ واضح ہو جائے گا کہ دہلی کی سیاست کا رخ کس طرف ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */