اروناچل پردیش میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کا شاندار استقبال، اسکولی بچے راہل گاندھی سے مل کر بے انتہا خوش ہوئے

راہل گاندھی نے کہا کہ میڈیا منی پور، بے روزگاری، مہنگائی اور عوام کے ایشوز پر بات نہیں کرتی ہے۔ عوام کی آواز نہ میڈیا اٹھا رہا ہے اور نہ ہی حکومت سن رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسکولی بچوں سے ملاقات کرتے ہوئے راہل گاندھی</p></div>

اسکولی بچوں سے ملاقات کرتے ہوئے راہل گاندھی

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں چل رہی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ ساتویں دن ہفتہ کی دوپہر آسام سے اروناچل پردیش میں داخل ہو گئی۔ یاترا کا اروناچل پردیش پہنچنے پر شاندار استقبال دیکھنے کو ملا۔ راہل گاندھی کی ایک جھلک پانے کے لیے جگہ جگہ مقامی لوگوں کی زبردست بھیڑ جمع تھی۔

اس سے قبل ہفتہ کی صبح یاترا آسام کے لکھیم پور سے شروع ہوئی۔ بوقت دوپہر ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ آسام-اروناچل پردیش سرحد پر پہنچی۔ اس دوران آسام کانگریس کے صدر بھوپین بورا نے اروناچل پردیش کانگریس صدر نبام توکی کو قومی پرچم سونپا۔ اروناچل پردیش کے ایٹانگر پہنچنے پر راہل گاندھی نے پدیاترا کی اور جلسہ عام سے بھی خطاب کیا۔ رات کو یاترا کا قیام ایٹہ نگر کے چمپو گاؤں میں ہوا۔


ایٹہ نگر کے جلسہ میں امنڈی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ملک میں بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں۔ منی پور میں سول وار جیسا ماحول بنا ہوا ہے، لوگ مارے جا رہے ہیں، گھر جلائے جا رہے ہیں۔ منی پور مہینوں سے جل رہا ہے اور ملک کے وزیر اعظم آج تک منی پور نہیں گئے۔ منی پور میں جو ہوا اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ بی جے پی-آر ایس ایس کے نظریات کا نتیجہ ہے۔ میڈیا منی پور، بے روزگاری، مہنگائی اور عوام کے ایشوز پر بات نہیں کرتی ہے۔ عوام کی آواز نہ میڈیا اٹھا رہا ہے اور نہ ہی حکومت سن رہی ہے۔ کانگریس عوام کے درمیان پہنچی ہے تاکہ ان کی تکلیفوں کو سن سکے۔ اس لیے اس یاترا کو ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ نام دیا گیا ہے۔

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک میں نظریات کی جنگ چل رہی ہے۔ بی جے پی بھائی کو بھائی سے لڑاتی ہے، ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے لڑاتی ہے، ایک زبان کو دوسری زبان سے لڑاتی ہے اور دو تین لوگوں کے لیے حکومت چلاتی ہے۔ اس میں پورا فائدہ دو تین بڑے صنعت کاروں کا ہوتا ہے اور عوام کا نقصان ہوتا ہے۔ دوسری طرف کانگریس پارٹی لوگوں کو جوڑنے کام کرتی ہے، انھیں نمائندگی دینے کا کام کرتے ہے۔ مثلاً اروناچل پردیش کو مکمل ریاست کا درجہ دیا گیا۔ یہ یاترا آپ کی تہذیب اور تاریخ کی حفاظت کرنے آئی ہے۔


راہل گاندھی نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اروناچل پردیش کے چار نوجوان ان کے پاس آئے۔ نوجوانوں نے کہا کہ پانچ سال کی محنت کے بعد ہم فوج میں بھرتی ہوئے، لیکن حکومت نے نئی بھرتی کی آڑ میں ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں کو مسترد کر دیا۔ راہل گاندھی نے عوام سے کہا کہ اسی طرح آپ کے جو ایشوز ہیں، ان کے بارے میں آپ ہمیں بتائیے۔ کانگریس اس یاترا کے ذریعہ سے ان ایشوز کو اٹھائے گی۔

راہل گاندھی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی تھی۔ اب ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ نارتھ ایسٹ کے منی پور سے شروع کی گئی ہے۔ کیونکہ کانگریس ملک کو پیغام دینا چاہتی ہے کہ نارتھ ایسٹ باقی سبھی ریاستوں جتنا اہم ہے۔ اس یاترا کا ہدف عوام کے دل کی بات سننا اور عوام کے ایشوز اٹھانا ہے۔‘‘


بہرحال، ہفتہ کے روز ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ تقریباً 110 کلومیٹر چلی۔ یاترا کے دران راہل گاندھی نے جگہ جگہ رک کر سڑک کنارے کھڑے لوگوں سے بات چیت کی۔ اس دوران ایک لمحہ وہ بھی آیا جب سڑک کنارے ’بھارت جوڑو‘ کا نعرہ لگا رہے اسکولی بچوں سے ملاقات کرنے کے لیے راہل گاندھی بس سے اترے۔ راہل گاندھی کو اپنے درمیان پا کر اسکولی بچے بے انتہا خوش نظر آئے اور دیر تک ’بھارت جوڑو‘ کا نعرہ لگاتے رہے۔ آج کی یاترا کے دوران راہل گاندھی نے انڈین آئل کے ملازمین سے بھی ملاقات کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔