آئی آئی ٹی کے طالب علم فیضان احمد کی لاش قبر سے نکال کر دوبارہ ہوگا پوسٹ مارٹم، کلکتہ ہائی کورٹ نے دیا حکم

احمد کی لاش گزشتہ سال 14 اکتوبر کو ادارے کے ہاسٹل کے ایک کمرے سے برآمد ہوئی تھی۔ کالج انتظامہ نے اسے خودکشی کا معاملہ قرار دیا تھا لیکن احمد کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کا قتل کیا گیا ہے۔

تصویر کلکتہ ہائی کورٹ 
تصویر کلکتہ ہائی کورٹ
user

قومی آوازبیورو

کلکتہ: کلکتہ ہائی کورٹ نے کھڑگ پور کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کے طالب علم فیضان احمد کی لاش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ میت کو قبر سے نکال کر کلکتہ لایا جائے اور اس کا پوسٹ مارٹم کیا جائے۔ فیضان احمد کی لاش گزشتہ سال 14 اکتوبر کو ادارے کے ہاسٹل کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی۔

کالج انتظامیہ نے اسے خودکشی کا معاملہ قرار دیا تھا لیکن احمد کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ دریں اثنا، کلکتہ ہائی کورٹ نے کل کہا کہ حقیقت معلوم کرنے کے لیے دوسرا پوسٹ مارٹم کرنا ضروری ہے۔‘‘


جسٹس راج شیکھر مانتھا نے کہا ’’متوفی کی لاش کو آسام میں مسلم رسومات کے مطابق دفن کیا گیا ہے۔ مہلوک فیضان احمد کی لاش کو نکالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں تفتیشی افسر آسام پولیس کے ساتھ رابطہ قائم کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ لاش یا باقیات کو نکالا جائے، ریاستی پولیس کے ذریعہ کلکتہ لایا جائے اور ایک تازہ پوسٹ مارٹم کرایا جائے۔‘‘ عدالت نے کہا کہ طالب علم کے اہل خانہ نے لاش نکالنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

عدالت نے اس معاملے میں امیکس کیوری سندیپ بھٹاچاریہ کی طرف سے نوٹ کیے گئے کلیدی نتائج کا حوالہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ متوفی کے سر کے پچھلے حصے پر دو چوٹوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔ ان نشانات کی تصدیق سندیپ کمار بھٹاچاریہ، لیفٹیننٹ امیکس کیوری نے کی ہے۔ اصل پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کا ذکر نہیں ہے۔


پولیس کو جائے وقوعہ سے ایمپلورا (سوڈیم نائٹریٹ) نامی کیمیکل ملا تھا۔ عدالت نے کہا ’’بھٹاچاریہ کے مطابق، سوڈیم نائٹریٹ ایک پیلے رنگ کا پاؤڈر ہے، جو عام طور پر گوشت کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘

جسٹس مانتھا نے کہا کہ پراسرار طور پر 3 دن سے لاش سے بدبو نہیں آ رہی تھی۔ اس کیمیکل کی موجودگی موت کے وقت کے حوالے سے سنگین سوالات کو جنم دیتی ہے۔ کیا موت کے وقت اور مقتول کی موت کے بعد لاش کو محفوظ کرنے کے لیے اس کیمیکل کو استعمال کیا گیا؟ اس سے سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔