یوگی اتر پردیش کے دوبارہ وزیر اعلیٰ بنے تو ریاست چھوڑ دوں گا: منور رانا

منور رانا نے دعویٰ کیا کہ اویسی اور بی جے پی ایک ہی سکہ کے دو پہلو ہیں، وہ دنیا کو دکھانے کے لئے ایک دوسرے سے لڑتے ہیں، اویسی ووٹوں کو اس طرح پولرائز کرتے ہیں کہ اس کا فائدہ بی جے پی کو پہنچتا ہے۔

منور رانا / آئی اے این ایس
منور رانا / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

لکھنؤ: مشہور و معروف شاعر منور رانا نے ایک بار پھر اپنے بیان سے اتر پردیش کی سیاست میں گرمی پیدا کر دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ آئندہ سال اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اگر یوگی آدتیہ ناتھ مجلس اتحادالمسلمین سربراہ اسد الدین اویسی کی وجہ سے وزیر اعلی بنتے ہیں تو وہ اس ریاست کو چھوڑ دیں گے۔ منور رانا نے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ اویسی اور بی جے پی دراصل ایک ہی سکہ کے دو پہلو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دنیا کو دکھانے کے لئے ایک دوسرے سے لڑتے ہیں لیکن حقیقت میں اویسی ووٹوں کو اس طرح پولرائز کرتے ہیں کہ اس کا فائدہ بی جے پی کو پہنچتا ہے۔

منور رانا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگر یوپی کے مسلم اویسی کے جھانسے میں آکر ان کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلیمن کو ووٹ کریں گے تو ایسی صورت میں کوئی بھی یوگی آدتیہ ناتھ کو اترپردیش کا دوبارہ وزیر اعلی بننے سے نہیں روک سکے گا۔ اور اگر یوگی دوبارہ وزیر اعلی بنتے ہیں تو میں یہ سمجھوں گا کہ اب یہ ریاست مسلمانوں کے رہنے کے قابل نہیں ہے۔


منور رانا نے ٹی وی چینل سے بات چیت کے دوران دعویٰ کیا کہ ’’جس طرح مسلم لڑکے پریشر ککر کے ساتھ گرفتار کئے جارہے ہیں، اور انہیں القاعدہ کا حامی اور اس سے وابستہ ہونے کو ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ کل کو اے ٹی ایس مجھے بھی دہشت گرد کے طو رپر گرفتار کرلے۔ آخر میں بھی تو پاکستان مشاعروں میں شرکت کے لئے جاتا رہتا ہوں۔‘‘

جب منور رانا سے ایک متنازعہ سوال یہ کیا گیا کہ مسلمان آٹھ آٹھ بچے پید اکیوں کرتے ہیں، جس کی وجہ سے یوپی حکومت کو آبادی کنٹرول قانون لانے کو مجبور ہونا پڑا ہے؟ تو اس کے جواب میں معروف شاعر کا کہنا تھا کہ ’’مسلم آٹھ بچے اس لئے پیدا کرتے ہیں کہ اگر دو کو پولیس اٹھا لے اور دو کی کورونا میں موت ہو جائے تو اس کے بعد بھی اس کے چار بچے اپنے والدین کی خدمت و دیکھ بھال کے لئے گھر میں موجود ہوں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */