’میں دنیا کا سب سے بدنصیب باپ، بیٹے کے جنازہ کو کندھا بھی نہیں دے پا رہا‘، تھانہ میں گڑگڑاتا رہا عتیق احمد

کئی بار عتیق احمد جذباتی ہو کر پولیس سے منتیں کرتا رہا کہ بیٹے کی صورت دیکھنے کی اجازت ملے، لیکن پولیس والوں نے صاف طور پر کہہ دیا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ عدالت ہی یہ حکم دے سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے مشہور مافیا عتیق احمد اس وقت غم و اندوہ میں غرق ہیں۔ ان کے بیٹے کا انکاؤنٹر ہو چکا ہے اور وہ اس حالت میں بھی نہیں کہ بیٹے کی آخری رسومات میں شامل ہو سکیں۔ عتیق احمد کو آج پولیس حراست میں گڑگڑاتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ اپنے بیٹے اسعد احمد کے جنازے میں شامل ہونے اور آخری بار اس کی صورت دیکھنے کے لیے تھانے میں گہار کرتے رہے، لیکن مایوسی ہاتھ لگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی بار عتیق احمد جذباتی ہو کر روتے ہوئے پولیس والوں سے منتیں کرتا رہا۔ جب پولیس والوں نے صاف طور پر کہہ دیا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ اس بارے میں عدالت ہی حکم دے سکتا ہے، تو عتیق احمد نے کہا کہ ’’میں دنیا کا سب سے بدنصیب باپ ہوں۔ میں ہی اپنے بیٹے کی موت کی وجہ بنا اور اب جواب بیٹے کے جنازے کو کندھا بھی نہیں دے پا رہا۔ آخری بار اس کی صورت دیکھنے کو بھی ترس رہا ہوں۔‘‘


عتیق احمد نے آج عدالت سے لے کر ضلع مجسٹریٹ کے یہاں تک عرضی ڈلوانے کی کوشش کرائی، لیکن اسے کہیں کامیابی نہیں ملی۔ پھر اس نے پولیس والوں سے منتیں کی اور خود کو دنیا کا سب سے بڑا بدنصیب باپ قرار دیا۔ قابل ذکر ہے کہ عتیق کے بیٹے اسعد احمد اور اس کے ایک ساتھی کی بدھ کے روز جھانسی میں یوپی اے ٹی ایس کے ساتھ تصادم میں موت ہو گئی تھی۔ وہ دونوں راجو پال قتل معاملہ کے گواہ امیش پال کے قتل میں ملزم تھے اور پولیس ان کی ڈیڑھ ماہ سے تلاش کر رہی تھی۔

آج دونوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اب گھر والوں کی موجودگی میں آخری رسومات کی تیاری چل رہی ہے۔ عتیق کی بیوی شائستہ پروین بھی اسی معاملے میں فرار ہے۔ پولیس نے شائستہ پر انعام بھی اعلان کیا ہوا ہے اور اس کی تلاش کر رہی ہے۔ عتیق کے اہل خانہ میں سے بیشتر اس وقت یا تو جیل میں بند ہیں یا فرار ہیں۔ اس کی اور اس کے گھر والوں کی مشکلیں لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ عتیق کو گجرات کی جیل سے پریاگ راج کی جیل منتقل کیا گیا ہے۔ اسے اور اس کے بھائی اشرف کو یہاں گزشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔