’میں حکومت پر یہ الزام لگا رہا ہوں کہ اڈانی کو بچانے کے لیے راجیہ سبھا کی کارروائی کو گروی رکھا گیا‘

راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری نے کہا کہ ’’میں پوری بھارتیہ جنتا پارٹی اور حکومت پر الزام لگا رہا ہوں کہ انھوں نے ایوان کو کمزور کیا ہے، یہ حکومت اڈانی کے پیسے اور بدعنوانی میں برابر کی شریک ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>مودی-اڈانی کے خلاف پارلیمنٹ احاطہ میں احتجاج، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

مودی-اڈانی کے خلاف پارلیمنٹ احاطہ میں احتجاج، تصویر@INCIndia

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی کے دوران یوں تو روزانہ ہنگامہ ہو رہا ہے اور بیشتر اوقات التوا میں ہی گزر رہے ہیں۔ لیکن آج راجیہ سبھا میں جو کچھ ہوا، اس پر اپوزیشن پارٹیوں نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پرمود تیواری نے تو بلاواسطہ طور پر مودی حکومت کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا اور کہا کہ اس نے ایوان کی کارروائی کو گروی یعنی رہن رکھ دیا ہے۔

پارلیمنٹ احاطہ میں میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے پرمود تیواری نے کہا کہ ’’میں پوری بی جے پی پارٹی اور حکومت پر الزام لگا رہا ہوں کہ انھوں نے ایوان کو کمزور کیا ہے۔ میں نے آج تک نہیں دیکھا کہ وقفہ سوالات میں حکومت کے سبھی لوگ کھڑے ہو جائیں اور جواب نہ آنے دیں۔ میرا سوال لگا ہوا تھا، لیکن مجھے سوال پوچھنے کی اجازت نہیں ملی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ حکومت اڈانی کے پیسے اور بدعنوانی میں برابر کی شریک ہے۔ یہ نہیں چاہتی کہ اڈانی کا نام آئے، اس لیے ایوان (راجیہ سبھا) کو نہیں چلنے دے رہی۔ میں حکومت پر یہ الزام لگا رہا ہوں کہ اڈانی کو بچانے کے لیے راجیہ سبھا کی کارروائی کو گروی رکھا گیا۔‘‘


دراصل راجیہ سبھا میں بی جے پی کے کچھ اراکین نے سوروس معاملے کو اٹھایا، حالانکہ ان کے ذریعہ دیے گئے التوا کے نوٹس کو راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے مسترد کر دیا تھا۔ اس کے باوجود ایوان میں کچھ بی جے پی لیڈران کا نام لے کر انھیں بولنے کا موقع دیا گیا۔ اسی بات پر اپوزیشن اراکین نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ایوان سے باہر نکلنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ پر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ راجیہ سبھا رکن دگ وجے سنگھ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’میں نے اپنی پوری سیاسی زندگی میں کبھی اتنا جانبدار (راجیہ سبھا) چیئرمین نہیں دیکھا ہے۔‘‘

دگ وجئے سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں 1977 سے حکومت میں بھی اور اپوزیشن میں بھی رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ رہتا آیا ہوں۔ میں نے اپنی پوری سیاسی زندگی میں کبھی اتنا جانبدار چیئرمین نہیں دیکھا ہے۔ جس رول 267 کے تحت ایشوز کو رجیکٹ کر دیا گیا، اس پر ہمیں بولنے سے روکتے ہیں، لیکن برسراقتدار طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایک کر کے کہلوا رہے ہیں۔ آخر کیوں؟ کس کو بچانے کے لیے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہہ دیا کہ ’’میرا یہ الزام ہے کہ آج عزت مآب چیئرمین نے انتہائی جانبدارانہ طریقے سے ایوان کو چلایا۔ سبھی جانتے ہیں کہ مودی حکومت ایسی کوشش صرف اڈانی کو بچانے اور اہم ایشوز سے توجہ بھٹکانے کے لیے کر رہی ہے۔‘‘


کانگریس نے اس معاملے میں اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر پارٹی ترجمان سپریا شرینیت کی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے، اس میں بھی وہ راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کو سخت الفاظ میں نشانہ بناتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا ہے کہ برسرعام پارلیمانی روایات کا گلا کس طرح گھونٹا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ ’’آج راجیہ سبھا میں بی جے پی والوں نے سوروس پر بحث کے لیے التوا کا نوٹس دیا، جس کی چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ جی نے اجازت نہیں دی۔ لیکن 11 بجے سے 11.40، اور پھر 12 بجے سے 12.14 کے درمیان ایک ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ کو اٹھا اٹھا کر بلوایا۔ حزب اختلاف کے قائد کھڑگے جی، پرمود تیواری جی، جئے رام رمیش جی، سبھی لوگ کہتے رہے کہ جب التوا کی اجازت نہیں دی تو کس رول (اصول) کے تحت ان لوگوں کو بولنے کی اجازت دی جا رہی ہے؟ لیکن دھنکھڑ جی لگے رہے، بی جے پی سے بلواتے رہے۔‘‘

سپریا شرینیت نے اس ویڈیو میں کچھ طنزیہ انداز بھی اختیار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’ان کو (جگدیپ دھنکھڑ) کیا ہی کہا جائے، بہت جلدی میرے ٹوئٹ اور پوسٹ کا برا مان جاتے ہیں۔ لیکن اگر راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر نڈا جی کو سحر زدہ ہو کر سنیں گے اور حزب اختلاف کے قائد کھڑگے جی کو بار بار ٹوکیں گے تو سوال تو اٹھیں گے!‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔