راجیہ سبھا میں نشست کے نیچے نوٹوں کی گڈیاں! ابھیشیک منو سنگھوی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن ابھشیک منو سنگھوی نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا اور اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے

<div class="paragraphs"><p>ابھیشیک منو سنگھوی / ویڈیو گریب</p></div>

ابھیشیک منو سنگھوی / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں نشست کے نیچے سے جمعہ کو نوٹوں کی گڈیاں برآمد ہونے سے ہنگامہ برپا ہو گیا۔ اس معاملہ پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن ابھشیک منو سنگھوی نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بارے میں پہلے سے کوئی علم نہیں تھا اور اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔ خیال رہے کہ جس نشست کے نیچے سے گڈیاں برآمد ہوئیں اس پر ابھیشیک منو سنگھوی بیٹھتے ہیں۔

ابھشیک منو سنگھوی نے کہا، ’’میں اس واقعے کے بارے میں سن کر حیران ہوں۔ کل دوپہر 12:57 بجے میں ایوان میں داخل ہوا اور اجلاس ایک بجے شروع ہوا۔ میں صرف 3-4 منٹ کے لیے وہاں موجود رہا، اس کے بعد ایک بجے سے 1:30 بجے تک میں کینٹین میں کھانے کے لیے گیا۔ کینٹین میں میرا وقت تقریباً 30 منٹ تھا اور ایوان میں میرا کل وقت صرف تین منٹ تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’یہ بے حد افسوسناک اور عجیب ہے کہ ایسے معاملات کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے۔ ہر نشست پر تالا ہونا چاہیے اور چابی متعلقہ رکن پارلیمنٹ کے پاس ہونی چاہیے تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔‘‘


یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اعلان کیا کہ معمول کی سکیورٹی جانچ کے دوران ابھشیک منو سنگھوی کی نشست نمبر 222 کے نیچے نقدی کی گڈیاں پائی گئیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ معاملہ میرے علم میں لایا گیا اور میں نے اس کی مکمل قانونی اور ضابطے کے مطابق جانچ کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔‘‘

چیئرمین کے اعلان کے بعد ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس پر اعتراض کیا کہ چیئرمین نے سنگھوی کا نام عوامی طور پر لیا۔ کھڑگے نے کہا، ’’نام لینے کا یہ طریقہ غیر ضروری اور غلط ہے اور ہمیں یقین ہے کہ سنگھوی پر الزام بے بنیاد ہے۔‘‘

ابھشیک منو سنگھوی نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ نہ صرف ایوان بلکہ عوامی اعتماد کے لیے بھی سنگین ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ایسے الزامات سے کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے تاکہ حقیقت سامنے آئے۔‘‘

کانگریس پارٹی کے دیگر اراکین نے بھی اس واقعے پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہا کہ یہ ایوان کے وقار کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ اپوزیشن نے اسے سیاسی انتقام کا حصہ قرار دیا ہے۔


ایوان میں موجود دیگر اراکین نے بھی اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایوان میں سکیورٹی کے انتظامات پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور ایوان میں موجود تمام اراکین کو ایسے الزامات سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

یہ معاملہ نہ صرف راجیہ سبھا بلکہ ملکی سیاست میں بھی موضوع بحث بن گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس واقعے کی تحقیقات کب تک مکمل ہوتی ہیں اور اس کے نتائج کیا نکلتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔