ہم اڈانی کے ہیں کون: جئے رام رمیش نے پی ایم مودی کے سامنے پیش کیا تین تلخ سوالوں کا نیا سیٹ

"ایک نیوز رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ماریشس واقع ایلارا انڈیا آپرچیونٹیز فنڈ، بنگلورو واقع دفاعی فرم الفا ڈیزائن ٹیکنالوجیز کا شریک مالک ہے۔"

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہم اڈانی کے ہیں کون سیریز کے تحت کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش پی ایم مودی سے روزانہ تین سوالات پوچھ رہے ہیں۔ آج ایک بار پھر وہ پی ایم مودی کے سامنے تین تلخ سوالات لے کر سامنے آئے ہیں۔ اپنے جاری بیان میں انھوں نے لکھا ہے کہ "محترم وزیر اعظم مودی، حسب وعدہ ہم آپ کے لیے 'ہم اڈانی کے ہیں کون' سیریز کے 29ویں دن بھی تین سوالوں کے ساتھ حاضر ہیں۔ آج 'دِکھ رہا ہے ونود' ضمنی سیریز کا چھٹا دن ہے، جو اڈانی گروپ کے معاملوں میں گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود کے اہم کردار کو منظر عام پر لاتا ہے۔" پھر وہ تین سوالات پوچھتے ہیں جو اس طرح ہیں…

سوال نمبر 1:

ایک نیوز رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ماریشس واقع ایلارا انڈیا آپرچیونٹیز فنڈ، بنگلورو واقع دفاعی فرم الفا ڈیزائن ٹیکنالوجیز کا شریک مالک ہے۔ اس میں اڈانی ڈیفنس سسٹمز اینڈ ٹیکنالوجیز کی 26 فیصد اور ایلارا فنڈ کی 25.65 فیصد حصہ داری براہ راست اور ایک ثالث فرم کے ذریعہ سے ہے۔ یاد کریں کہ دسمبر 2022 تک ایلارا انڈیا آپرچیونٹیز فنڈ کے پاس 24600 کروڑ روپے کی ایکویٹی تھی جس میں سے غیر معمولی طریقے سے 99 فیصد (24335 کروڑ روپے) تین کمپنیوں اڈانی انٹرپرائزیز، اڈانی ٹرانسمیشن اور اڈانی ٹوٹل گیس میں سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ الفا ڈیزائن ہندوستانی مسلح افواج اور ہندوستانی خلائی ریسرچ ادارہ کے لیے الیکٹرانک جنگی نظام، رڈار، آپٹرونکس اور مواصلاتی نیٹورک بناتا ہے۔ کیا ایک غیر شفاف آفشور فنڈ، جس کا حقیقی مالک نامعلوم ہے، کو ایک حساس دفاعی فرم میں اتنی بڑی حصہ داری رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے؟ اگر یہ فنڈ، جیسا کہ الزام ہے، ونود اڈانی اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایک اسٹاک پارکنگ یونٹ ہے، تو کیا حکومت کو اس کے ذرائع کے بارے میں مکمل شفافیت کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے؟


سوال نمبر 2:

اس کے علاوہ بھی فکر ہیں۔ ایک چینی شہری چانگ چنگ لنگ (عرف لنگو چانگ)، ونود اڈانی کے ساتھ اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں میں ڈائریکٹر رہا ہے۔ 2005 میں چانگ نے سنگاپور کا جو اپنا رہائشی پتہ شیئر کیا تھا وہ اور ونود اڈانی کا پتہ ایک ہی تھا۔ اس کی سنگاپور واقع فرم گڈامی انٹرنیشنل کو 2013 میں اڈانی گروپ کے ہیرا کاروبار گھوٹالے کی جانچ میں ریونیو خفیہ ڈائریکٹوریٹ  کے ذریعہ نامزد کیا گیا تھا۔ گڈامی کو 2014 اور 2017 میں آگستا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھوٹالے سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی چارج شیٹ میں بھی نامزد کیا گیا تھا، لیکن 2018 میں پراسرار طریقے سے اس کا نام ہٹا دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، چانگ پر شنگھائی اڈانی شپنگ کمپنی کے ذریعہ جزوی طور سے فنڈیڈ پناما رجسٹرڈ تیل ٹینکر کا استعمال کر کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی کوریا میں پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کا بھی الزام ہے۔ کیا ایک چینی شہری کے ساتھ مشتبہ مالیاتی رشتوں والے شخص کو اسٹریٹجک دفاعی کمپنی میں بے نامی یا کوئی دیگر کردار نبھانے کی اجازت دی جانی چاہیے؟

سوال نمبر 3:

ایلارا کے ایسے کئی دیگر خطرناک رشتے ہیں جو اسے ہندوستان کے دفاعی شعبہ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے نامناسب بناتے ہیں۔ بدنام اسٹاک مینیپولیٹر کیتن پاریکھ (عرف کے پی) کا اڈانی کے ساتھ ایک طویل رشتہ رہا ہے۔ 2007 میں سیبی نے پایا کہ 'اڈانی گروپ کے پروموٹروں نے کے پی کے اداروں کو بازار میں ہیر پھیر کرنے میں مدد کیا اور فروغ دیا۔' کے پی کے ایک قریبی رشتہ دار نے ایلارا فنڈ کی بنیادی کمپنی ایلارا کیپٹل کے ساتھ کام کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پاریکھ کے ساتھی چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ دھرمیش دوشی کے ساتھ بھی ایلارا کے تعلقات رہے ہیں۔ دوشی 2002 میں ہندوستان سے فرار ہو گیا تھا۔ اسٹاک مارکیٹ کی گھٹیا سرگرمیوں میں شامل رہنے کے لیے بدنام، ایلارا کو الفا ڈیزائن ٹیکنالوجی جیسی فرم میں سرمایہ کاری کرنے کی منظوری کیسے ملی؟ کیا آپ اپنے سرمایہ دار متروں کے مالی مفادات کے لیے ہندوستان کی قومی سیکورٹی کے مفادات کی قربانی دے رہے ہیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */