’پارلیمنٹ ہاؤس میں لاٹھی ڈنڈے کیسے پہنچے؟‘ سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ نے سیکورٹی پر اٹھایا سوال

مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ نے سوال کیا کہ ’’آخر بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ڈنڈے لے کر پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر کیسے داخل ہو گئے؟‘‘ انھوں نے سی آئی ایس ایف کی سیکورٹی پر بھی سوال اٹھایا۔

<div class="paragraphs"><p>دگ وجئے سنگھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دگ وجئے سنگھ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ احاطہ میں آج ہوئی دھکا مُکی معاملے پر کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکورٹی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ آخر یہاں لاٹھی اور ڈنڈے کس طرح پہنچ گئے، بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ڈنڈوں کے ساتھ پارلیمنٹ کے اندر کیسے داخل ہو گئے۔ انھوں نے سی آئی ایس ایف کی سیکورٹی پر بھی سوال اٹھا دیا۔

دگ وجئے سنگھ نے کہا کہ کچھ وقت پہلے ہی پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکورٹی سے متعلق ذمہ داری سی آئی ایس ایف کو سونپی گئی ہے۔ یہ فورس ابھی پارلیمنٹ کی سیکورٹی اور پروٹوکول کو اچھی طرح نہیں جانتی۔ کانگریس لیڈر کے اس سخت بیان پر فی الحال سی آئی ایس ایف کی طرف سے کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن پارلیمنٹ احاطہ میں ہوئی دھکا مُکی پر زبردست تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔


دگ وجئے سنگھ پارلیمنٹ احاطہ میں ہوئے ہنگامہ کے بعد دیگر کانگریس لیڈران کے ساتھ سنسد مارگ تھانہ میں شکایت دینے پہنچے تھے۔ انھوں نے اس موقع پر میڈیا سے کہا کہ بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کی دھکا مکی سے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو چوٹ آئی ہے۔ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں آخر ڈنڈے کس طرح پہنچ گئے۔ وہاں کی سیکورٹی تو سی آئی ایس ایف دیکھتی ہے۔

بی جے پی کے ذریعہ راہل گاندھی پر لگائے گئے الزامات پر بھی دگ وجئے سنگھ نے میڈیا سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جھوٹے الزام عائد کرنا بی جے پی کے کردار میں شامل ہے۔ ہم نے آج جب مظاہرہ کیا تو بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے مکر دوار کو گھیر لیا اور ڈنڈا لے کر احتجاج کرنے لگے۔ پھر پرینکا جی کی قیادت میں آگے چل رہی خاتون اراکین پارلیمنٹ کو روکا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج جو بھی ہوا وہ بی جے پی کے ذریعہ منصوبہ بند تھا اور اس لیے انھوں نے یہ ڈرامہ کیا۔ پارلیمنٹ احاطہ میں جو بھی ہوا، وہ سب بی جے پی کے جھگڑا کرنے کی نیت سے ہوا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔