ہماچل پردیش: وزیر اعلیٰ اور ان کی بیوی سے متعلق نازیبا تبصرہ کرنے والے بی جے پی لیڈر کے خلاف ایف آئی آر

کانگریس رکن اسمبلی اور پارٹی کے حقوق انسانی محکمہ کے چیف آئی این مہتا نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی لیڈر پارٹی کارکنان کے ساتھ تحصیلدار دفتر کے سامنے اکٹھا ہوئے اور نازیبا کلمات پر مبنی نعرے لگائے۔

سکھوندر سنگھ سکھو، تصویر آئی اے این ایس
سکھوندر سنگھ سکھو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہماچل پردیش کے نئے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے والے سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر بکرم سنگھ ٹھاکر کے لیے مشکلات کھڑی ہو گئی ہیں۔ ان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اب نازیبا تبصرہ معاملے پر تحقیقات کی جائے گی۔ دراصل بکرم سنگھ ٹھاکر اور ان کے حامیوں نے سکھوندر سنگھ کے ساتھ ساتھ ان کی بیوی کے خلاف بھی گزشتہ دنوں نازیبا تبصرے کیے تھے۔ اس کے پیش نظر کانگریس نے 26 دسمبر کو اپنی شکایت شملہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے حوالے کرتے ہوئے بکرم سنگھ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہماچل پردیش میں کانگریس رکن اسمبلی اور حقوق انسانی محکمہ کے چیف آئی این مہتا کی طرف سے یہ شکایت دی گئی تھی۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر پارٹی کے پراگ پور جسوان ڈویژن کے کارکنان کے ساتھ تحصیلدار دفتر کے سامنے اکٹھا ہوئے اور نازیبا کلمات پر مبنی نعرے لگائے۔ مہتا کا کہنا ہے کہ یہ نعرے بازی وزیر اعلیٰ اور ان کی بیوی کے لیے نازیبا اور قابل اعتراض تھے۔ اس کے فوٹیج کو انٹرنیٹ پر بھی اَپلوڈ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے شکایت میں کہا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے اور ساتھ ہی سوشل میڈیا و دیگر آن لائن پلیٹ فارم پر ویڈیو ٹیلی کاسٹ ہونے سے روکا جائے۔


واضح رہے کہ کانگڑا کی جسواں پراگ پور اسمبلی حلقہ میں گزشتہ ہفتہ کے روز سابق وزیر بکرم سنگھ ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں نے ایس ڈی دفتر بند کرنے کو لے کر مظاہرہ کیا تھا۔ اس مظاہرہ کے دوران بی جے پی کارکنان نے وزیر اعلیٰ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے، لیکن تبھی اچانک کچھ لوگوں نے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو اور ان کی بیوی کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کے ساتھ نعرے بازی شروع کر دی۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر دی گئی۔ بعد ازاں کانگریس نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بکرم سنگھ و دیگر کے خلاف پولیس میں شکایت کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Dec 2022, 4:17 PM