کیرالہ فرضی ووٹر لسٹ معاملہ: کانگریس لیڈر کی عرضی پر ہائی کورٹ ہوا سخت، الیکشن کمیشن سے جواب طلب

رمیش چنیتھالا نے آج مزید ایک الزام لگایا کہ سی پی ایم نے کچھ کیمیکل بانٹنا شروع کر دیا ہے، جس کا استعمال ووٹنگ کے دوران سیاہی مٹانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

کیرالہ ہائی کورٹ
کیرالہ ہائی کورٹ
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو الیکشن کمیشن سے اپوزیشن لیڈر رمیش چنیتھالا کی اس عرضی پر جواب دینے کے لیے کہا ہے جس میں انھوں نے 6 اپریل کو ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ’فرضی‘ ووٹر لسٹ کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے عدالت سے فوری مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ چنیتھالا کی عرضی پر کیرالہ ہائی کورٹ اب پیر کے روز سماعت کرے گا۔

کانگریس لیڈر رمیش چنیتھالا کے مطابق مفاد عامہ عرضی داخل کرنے کے لیے انھیں مجبور ہونا پڑا کیونکہ ریاست کے چیف الیکشن افسر سے پانچ بار شکایت کرنے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ شکایت میں انھیں بتایا گیا تھا کہ 140 اسمبلی حلقوں میں چار لاکھ سے زائد فرضی ووٹرس ہیں۔ کئی انتخابی حلقوں میں ان کے نام ہیں۔ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے اس ’ڈپلی کیشن‘ کی تفصیل مختلف انتخابی حلقوں کے لوگوں کو دے رہے ہیں جہاں کا وہ دورہ کر رہے ہیں۔


رمیش چنیتھالا نے اپنی عرضی میں ایسے سبھی لوگوں کو ووٹ کی اجازت نہیں دینے کا مطالبہ کیا ہے جن کے پاس کئی شناختی کارڈ ہیں۔ ساتھ ہی ان کا مطالبہ ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ اور پیپلز ریپریزنٹیشن ایکٹ کے تحت ان سبھی سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے جنھوں نے اس طرح کے فرضی ووٹر شناختی کارڈ جاری کرنے میں کردار نبھایا ہے۔

ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کیرالہ کے چیف الیکشن افسر (سی ای او) ٹیکا رام مینا نے ریاست کے سبھی 14 ضلع کلکٹروں سے فرضی ووٹر لسٹ کی شکایتوں کی تفصیلی جانچ کرنے کے لیے کہا ہے، جن کے جواب ملنے کے بعد وہ عدالت کے سامنے اپنا نظریہ پیش کریں گے۔


اس درمیان رمیش چنیتھالا نے جمعہ کے روز مزید ایک الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سی پی ایم نے ایک خاص طرح کا کیمیکل تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے، جس کا استعمال اس سیاہی کو مٹانے کے لیے کیا جا سکتا ہے جو ووٹنگ کے دوران لگایا جاتا ہے۔ چنیتھالا کا کہنا ہے کہ ’’اگر آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب ہوتا ہے تو کانگریس کی قیادت والی یو ڈی ایف 140 میں سے 110 سیٹیں جیتے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔