ہیمنت سورین نے صدر جمہوریہ کے سامنے اٹھائی قبائلیوں کے لیے الگ ’مذہب کوڈ‘ کی آواز، آخر کیا ہیں اس کے معنی؟

جھارکھنڈ اسمبلی نے 11 نومبر 2020 کو ہی خصوصی اجلاس میں قبائلیوں کے سرنا مذہب کوڈ کو نافذ کرنے کے مطالبہ پر مبنی قرارداد اتفاق رائے سے پاس کیا تھا، یہ قرارداد مرکز کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ہیمنت سورین اور دروپدی مرمو</p></div>

ہیمنت سورین اور دروپدی مرمو

user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے قبائلیوں کے لیے ایک الگ مذہب کوڈ کا مطالبہ آج ایک بار پھر کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سورین نے جھارکھنڈ کے دورے پر پہنچیں صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے اس معاملے میں اپنی سطح سے پیش قدمی کی گزارش کی۔ سورین نے الگ مذہب کوڈ کو قبائلیوں کی زندگی اور موت سے جڑا مطالبہ قرار دیا ہے۔

جمعرات کو صدر جمہوریہ کھونٹی میں ایک این جی او سے جڑی خواتین کے ساتھ ڈائیلاگ پروگرام میں شرکت کر رہی تھیں۔ اس میں وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین بھی موجود تھے۔ انھوں نے اس دوران اپنی تقریر میں صدر جمہوریہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ اسمبلی نے سرنا مذہب کوڈ پاس کر مرکز کو بھیجا ہے۔ اسے پارلیمنٹ میں پاس کرایا جائے۔ جھارکھنڈ کے قبائلی علاقے کی ’ہو‘، ’منڈاری‘ اور ’کوڈُکھ‘ زبان کو آٹھویں شیڈول میں شامل کرنے کے لیے بھی مرکز کو قرارداد بھیجا گیا ہے، اسے بھی منظوری دلائی جائے۔ قبائلیوں کا وجود بچانے کے لیے ان مطالبات کی منظوری ضروری ہے۔


دراصل قبائلیوں کے لیے سرنا مذہب کوڈ کا مطالبہ گزشتہ کئی سالوں سے اٹھ رہا ہے۔ سرنا مذہب کوڈ کے مطالبہ کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں ہونے والی مردم شماری کے دوران ہر شخص کے لیے جو فارم بھرا جاتا ہے، اس میں دوسرے سبھی مذاہب کی طرح قبائلیوں کے مذہب کا تذکرہ کرنے کے لیے الگ سے ایک کالم بنایا جائے۔ جس طرح ہندو، مسلم، عیسائی، جین، سِکھ اور بودھ مذہب کے لوگ اپنے مذہب کا تذکرہ مردم شماری کے فارم میں کرتے ہیں، اسی طرح قبائلی بھی اپنے سرنا مذہب کا تذکرہ کر سکیں۔

جھارکھنڈ اسمبلی نے 11 نومبر 2020 کو ہی خصوصی اجلاس میں قبائلیوں کے سرنا مذہب کوڈ کو نافذ کرنے کے مطالبہ پر مبنی قرارداد اتفاق رائے سے پاس کیا تھا۔ یہ قرارداد مرکزی حکومت کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا، لیکن اس پر اب تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ مردم شماری میں سرنا قبائلی مذہب کے لیے الگ کوڈ درج کرنے کا یہ قرارداد جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس اور آر جے ڈی کی مشترکہ شراکت داری والی حکومت نے لایا تھا۔ اس کی حمایت ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے بھی کی تھی۔


جھارکھنڈ کے بعد مغربی بنگال دوسری ریاست ہے جس نے قبائلیوں کے لیے الگ مذہب کوڈ کا قرارداد پاس کیا ہے۔ اسی سال 17 فروری کو ٹی ایم سی حکومت نے اسمبلی میں قبائلیوں کے سری اور سرنا مذہب کوڈ کو منظوری دینے سے متعلق یہ قرارداد بغیر کسی مخالفت کے صوتی ووٹوں سے پاس کیا ہے۔ حالانکہ ان دونوں ریاستوں کے یہ قرارداد مرکز کی بی جے پی حکومت کے پاس فیصلے کے لیے پڑے ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔