ہاتھرس واقعہ: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے پولس کو لگائی پھٹکار، آئندہ سماعت 2 نومبر کو

عدالت میں متاثرہ کنبہ نے بتایا کہ ان کی مرضی کے بغیر ان کی بیٹی کی آخری رسومات نصف رات میں ادا کر دی گئی۔ انھوں نے کہا کہ آخری رسومات ادا کیے جانے کے وقت فیملی کا کوئی بھی رکن وہاں موجود نہیں تھا۔

عدالت، علامتی تصویر
عدالت، علامتی تصویر
user

تنویر

ہاتھرس واقعہ پر آج الٰہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی اور پولس افسران کو کئی باتوں کو لے کر پھٹکار لگائی گئی۔ انسانیت کو شرمسار کرنے والے اس واقعہ کی سماعت کے دوران الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے انتظامیہ کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وہاں موجود افسران سے سوال کیا کہ اگر یہ بیٹی کسی رسوخ والے کی ہوتی ہے تو کیا اسی طرح سے آدھی رات کو آخری رسومات ادا کر دی جاتی۔ بنچ نے افسران سے یہ بھی سوال کیا کہ "اگر آپ میں سے کسی کی فیملی کی بیٹی ہوتی تو کیا آپ ایسا ہونے دیتے؟"

دراصل عدالت میں متاثرہ کنبہ نے بتایا کہ ان کی مرضی کے بغیر ان کی بیٹی کی آخری رسومات نصف رات میں ادا کر دی گئی۔ انھوں نے کہا کہ آخری رسومات ادا کیے جانے کے وقت فیملی کا کوئی بھی رکن وہاں موجود نہیں تھا۔ صرف کچھ گاؤں والوں کو بلا کر وہاں پر گوبر کے اُپلے رکھوا دیے گئے تھے۔ اس عمل پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور پولس و انتظامیہ افسران کو سخت پھٹکار لگائی۔


12 اکتوبر کو لکھنؤ بنچ میں ہاتھرس عصمت دری و قتل متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ ڈی جی پی سمیت دیگر افسران کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔اس ضمن میں آئندہ سماعت 2نومبر طے کی گئی ہے۔ اس پورے واقعہ کے تعلق سے ریاستی حکومت کی جانب سے عدالت میں جواب بھی داخل کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ اگلی سماعت پر اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولس (نظم ونسق) اور خصوصی سکریٹری سطح کے افسر عدالت میں موجود ہوں گے۔

یہ ہدایات جسٹس پنکج متل و جسٹس راجن رائے کی ڈویژن بنچ نے ہاتھرس واقعہ کی از خود لی گئی نوٹس والی عرضی پر دئیے ہیں ۔ذرائع کے مطابق متاثرہ کنبے نے واقعہ کے بارے میں عدالت کو تفصیلی معلومات فراہم کیں، ساتھ ہی ضلع انتظامیہ پر الزام لگایا کہ اس نے متاثرہ کی لاش کو ان کی مرضی کے برخلاف جلادیا ۔ضلع انتظامیہ نے ان پر غیر مناسب دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ اس سے قبل متاثرہ کنبے کو سخت سیکورٹی کے درمیان صبح تقریبا ساڑھے دس بجے لکھنؤ لایا گیا اور دو بجے عدالت کی سماعت شروع ہونے سے قبل ہی کنبے کو اتراکھنڈ واقع گیسٹ ہاؤس میں ان کے قیام و طعام کا انتظام کیا گیا۔


قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں یکم اکتوبر کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ دستاویزات سمیت افسران کو 12 اکتوبر کو عدالت کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔ اس حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے افسران اور متاثرہ کے اہل خانہ عدالت کے سامنے حاضر ہوئے۔ اس دوران عدالت نے ہاتھرس کے واقعہ پر سخت ہدایت جاری کرتے ہوئے ہاتھرس پولس اور انتظامیہ کے طرز عمل پر سخت تشویش کا اظہارکیا تھا۔ اور پورے معاملے میں ریاستی حکومت کے موقف کو بھی طلب کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔