ہریانہ: اب کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے خلاف لگے ’مردہ باد‘ کے نعرے، سیلاب متاثرین ہوئے مشتعل

ریاست کے 854 گاؤں میں سیلاب سے زبردست نقصان ہوا ہے اور 16 لوگوں کی موت بھی واقع ہو چکی ہے، اس سے عوام بہت ناراض ہیں اور کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ اسی ناراضگی کا شکار ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر ناراض ہوتے عوام</p></div>

کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر ناراض ہوتے عوام

user

دھیریندر اوستھی

ہریانہ کے کیتھل ضلع کے گہلا-چیکا میں بدھ کے روز جے جے پی رکن اسمبلی ایشور سنگھ کو تھپڑ مارنے کے بعد سیلاب سے ہوئی تباہی برداشت کر رہے لوگوں کا غصہ آج (جمعرات) کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نایب سینی پر پھوٹ پڑا۔ لوگوں نے رکن پارلیمنٹ کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ جب حالات بگڑ جاتے ہیں تو سیاست کرنے آتے ہو۔ ساتھ ہی لوگوں نے پوچھا کہ اب تک کہاں تھے؟ اتنا ہی نہیں، جب بی جے پی رکن پارلیمنٹ وہاں سے جانے لگے تو خواتین ان کی گاڑی کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ پولیس نے کسی طرح انھیں لوگوں کے درمیان سے نکالا۔

دراصل ہریانہ میں یہ حالات یوں ہی نہیں بنے ہیں۔ کئی دن تک بارش اور سیلاب سے لوگ نبرد آزما رہے، لیکن پورا انتظامیہ غائب نظر آیا۔ خود حکومت کے اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ریاست میں سیلاب سے زبردست تباہی ہوئی ہے۔ حکومت کے جاری اعداد و شمار کے مطابق فرید آباد، انبالہ، فتح آباد، پنچکولہ، جھجر، کروکشیتر، کرنال، کیتھل، پانی پت، سونی پت اور یمنا نگر سمیت ریاست کے 11 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں۔ یعنی 22 ضلعوں والی ریاست کا نصف حصہ سیلاب سےمتاثر ہے۔


ریاست کے 854 گاؤں میں سیلاب سے نقصان ہوا ہے، جبکہ 16 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ حالانکہ حقیقی نقصان اس سے کہیں زیادہ بتایا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں میں غصہ زیادہ ہے۔ کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ اسی کا شکار ہوئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کروکشیتر کے شہری علاقوں میں 4 سے 5 فٹ تک پانی بھر گیا ہے۔ ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے لگاتار بارش کے سبب دبکھیڑی میں ڈرین ٹوٹنے کے سبب پانی گاؤں سے ہوتے ہوئے کروکشیتر کے شہری علاقوں میں داخل ہو رہا ہے۔ حالات یہ ہے کہ پہووا روڈ پر کھیت اور سڑک یکساں نظر آ رہے ہیں۔

دوسری طرف نیو کالونی دیدار نگر میں تیزی سے بڑھے پانی کے سبب لوگ خوف زدہ ہیں۔ لوگوں نے اپنے گھروں کے سامنے مٹی کے کٹے لگانے شروع کر دیے ہیں، اور جن کے گھر گلی کی سطح سے نیچے ہیں، انھوں نے اپنے گھروں میں تالا لگا کر رشتہ داروں کے یہاں جانا شروع کر دیا ہے۔ ان حالات میں سماجی اداروں نے تو مدد پہنچائی، لیکن سرکاری نظام پوری طرح غائب تھا۔


انہی حالات کے درمیان کئی دن بعد عوام کے غصے کو دیکھتے ہوئے جمعرات کو ٹریکٹر پر سوار ہو کر رکن پارلیمنٹ نایب سینی سیلاب متاثرہ علاقے کا جائزہ لینے پہنچے تھے۔ لیکن انھیں دیکھ کر لوگوں کا غصہ پھوٹ پڑا۔ لوگوں نے نہ صرف رکن پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا بلکہ ان کے سامنے مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ رکن پارلیمنٹ کو سیکورٹی اہلکاروں نے بڑی مشکل سے لوگوں کے بیچ سے نکالا۔ جب وہ جانے لگے تو خواتین گاڑی کے آگے کھڑی ہو گئیں۔ لوگوں میں غصہ اس بات کا تھا کہ حالات بگڑنے پر ہی کیوں سیاست کرنے آتے ہیں۔

سیلاب سے بری طرح متاثر انبالہ میں دوپہر میں ایک بار پھر ٹانگری ندی طغیانی پر آ گئی جس سے لوگ خوفزدہ ہو گئے۔ انبالہ کینٹ میں داخلہ و صحت کے وزیر انل وج کے شاستری کالونی واقع گھر میں بھی پانی گھس گیا۔ ان کے گھر کا گراؤنڈ فلور پانی سے بھر گیا۔ محکمہ آبپاشی کی مانیں تو گھگر اور مارکنڈا ندیوں میں مزید پانی آ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں کیتھل کے چیکا علاقہ سے گزر رہی گھگر ندی میں آبی سطح بڑھنے سے کئی گاؤں پانی میں ڈوب گئے۔ اب پانی چیکا شہر کی طرف بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔ چیکا میں سیلاب کی حالت سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے فوج بلا لی ہے۔ حالانکہ گھگر ندی میں پانی کی سطح 29 فٹ سے گھٹ کر 28 فٹ پر آیا ہے، لیکن یہ ندی اب بھی خطرے کے نشان سے 5 فٹ اوپر بہہ رہی ہے۔ ہانسی بٹانا لنک نہر سے ہوتا ہوا پانی گاؤں میں گھس گیا ہے۔ یہ چیکا سے محض 3 کلومیٹر دور ہے۔


ہریانہ اور پنجاب بارڈر پر بسے چار درجن سے زیادہ گاؤں میں سیلاب جیسے حالات بنے ہوئے ہیں۔ گوہلا میں تقریباً 25 ہزار ایکڑ فصل پانی میں ڈوب ہو چکے ہیں۔ اسی علاقہ کے گاؤں بھاٹیا میں بدھ کو گھگر ندی کا پانی بھر گیا تھا، جس کا جائزہ لینے گئے جے جے پی رکن اسمبلی ایشور سنگھ کو ناراض ایک خاتون نے تھپڑ لگا دیا تھا۔ گاو۷ں میں رکن اسمبلی کی زبردست مخالفت ہوئی تھی۔ رکن اسمبلی نے آج اپنے رد عمل میں اس خاتون کو معاف کر دیا ہے۔ رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ لوگوں میں ناراضگی کے سبب ایسا ہوا، میں اس خاتون کے خلاف کسی طرح کی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔ حالانکہ جے جے پی ریاستی صدر نشان سنگھ آج اپنے رکن اسمبلی کے ساتھ ہوئے حادثہ پر نصیحت دیتے نظر آئے۔

بہرحال، کرنال میں بتایا جا رہا ہے کہ چوتھے دن بھی یمنا کا قہر جاری ہے۔ 32 گاؤں سیلاب سے متاثر ہیں۔ ضلع انتظامیہ تین دن بعد بھی گڑھ پور ٹاپو کے پاس دھنورا اسکیپ پر بنے پشتہ کو ٹھیک نہیں کر پایا ہے، جس سے گاؤں میں پانی بھر گیا ہے۔ موسیٰ پور-سمس پور کے پشتہ کو ٹوٹے ہوئے بھی 30 گھنٹے سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے۔ لیکن اب تک اسے بھی ٹھیک نہیں کیا جا سکا ہے۔ فکر انگیز بات یہ ہے کہ محکمہ موسمیات نے آئندہ دو دنوں کے لیے پنچکولہ، یمنا نگر اور انبالہ کے لیے یلو الرٹ جاری کرتے ہوئے زوردار بارش کا الرٹ دیا ہے۔ ہماچل پردیش میں بھی بارش کا الرٹ ہے۔ اگر ایک بار پھر بارش اپنی رفتار پکڑتی ہے تو گزشتہ ایک دو دنوں میں ملی راحت پھر آفت میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔