دہلی کانگریس کارکنان سیلاب متاثرین کے لیے لگائیں گے ریلیف کیمپ

چودھری انل کمار نے کہا کہ وزیر اعلی کیجریوال کی دہلی کے تئیں بے حسی اور سیاسی خواہشات کی تکمیل کی یک طرفہ سوچ کے سبب دہلی کو سیلاب کے بحران کا سامنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر دہلی کانگریس پارٹی</p></div>

تصویر دہلی کانگریس پارٹی

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: گزشتہ دو دن سے دریائے جمنا کی آبی سطح میں ہوئے بے تحاشا اضافے نے دہلی و این سی آر میں سیلاب کی صورت حال پیدا کر دی ہے۔ جمنا ندی کے کنارے والے لوگوں کو مختلف قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سیلاب سے متاثر لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے دہلی پر دیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے ایک اہم میٹنگ بلائی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے دور میں ”آﺅ مدد کا ہاتھ بڑھاﺅ“ کی طرز پر ریلیف کیمپ لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ریاستی دفتر میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے کنٹرول روم نمبر 43534315 جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتا ہے اور لوگوں کو راحت پہنچانے کے لیے ٹینٹ لگا کر کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور دیگر امدادی سامان مہیا کیا جاتا تھا، اس بار دہلی حکومت نے کوئی انتظام نہیں کیا۔

چودھری انل کمار نے کہا کہ دہلی میں سیلاب کی سنگین صورتحال کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں، جن کے سامنے بھوک، بارش اور بنیادی ضروریات بڑے چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی اور ہریانہ کی بی جے پی حکومت کے درمیان تال میل نہ ہونے کا خمیازہ دہلی کے عوام بھگت رہے ہیں۔ دہلی حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے غریب لوگوں کو راحت پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بروقت سیلاب کے بحران پر مناسب کوششیں کی ہوتیں تو حالات اتنے سنگین نہ ہوتے۔ کیجریوال حکومت کے بروقت مناسب قدم نہ اٹھانے کی وجہ سے دہلی کے بڑے اسپتالوں میں پانی بھر گیا ہے اور یہاں تک کہ دہلی میں جمنا کے کنارے واقع شمشان گھاٹوں میں بھی پہلی بار آخری رسومات ادا کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔


چودھری انل کمار نے مزید کہا کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کی دہلی کے تئیں بے حسی اور سیاسی خواہشات کی تکمیل کی یک طرفہ سوچ کی وجہ سے دہلی کو سیلاب کے بحران میں دھکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دہلی حکومت لوگوں کو سیلاب کے خطرے سے بروقت آگاہ کرتی تو دہلی کے لوگوں اور تاجروں کو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا، لوگ اپنا سامان محفوظ مقام پر بھیج دیتے۔ دہلی میں سیلاب کے چار دن بعد وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے محلے سے باہر نکل آئے اور یہ بیان دے کر کہ وزیر آباد، چندروال اور اوکھلا کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس میں باڑ کا پانی بھر نے سے دو تین دن تک پینے کے پانی میں دقت آئے گی۔

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دہلی انچارج دیپک بابریا نے کہا کہ کانگریس پارٹی ملک کی سب سے پرانی سیاسی پارٹی ہے اور اس نے قدرتی آفات اور دیگر سانحات کے وقت ملک کے لوگوں کی مدد کے لیے وقتاً فوقتاً کام کیا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جمنا کے قریب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی ہاتھ بڑھانا اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو امدادی سامان فراہم کریں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے قریب متاثرین کی مدد کے لیے ریلیف کیمپ قائم کریں اور موقع پر موجود لوگوں کو ان کی ضرورت کی تمام چیزیں فراہم کر کے ان کی مدد کریں۔


کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین انل بھاردواج نے بتایا کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ریاستی کانگریس کے دفتر میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے اور جمنا پار کے چاروں ضلع صدور کی قیادت میں ریلیف کیمپ قائم کیے جا رہے ہیں۔ جس میں سیلاب زدگان کے لیے ہر ممکن مدد کی جائے گی اور کانگریس کارکنان بھی اپنے اپنے مقامات پر متاثرین کی مدد کے لیے جائیں گے۔

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے دفتر میں منعقدہ میٹنگ میں ریاستی صدر چودھری انل کمار اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دہلی انچارج مسٹر دیپک بابریا نے کانگریس کارکنوں سے دہلی میں سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔ میٹنگ میں دہلی حکومت کے سابق وزیر ڈاکٹر نریندر ناتھ، سابق ایم ایل اے انل بھاردواج، سابق ایم ایل اے امریش گوتم، سابق ایم ایل اے آصف محمد، ریاستی نائب صدر علی مہدی، ضلع صدر ایڈوکیٹ دنیش کمار، زبیر احمد، آدیش بھاردواج، ایڈوکیٹ سنیل کمار، بوتھ مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین راجیش گرگ، کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے وائس چیئرمین انوج اتریہ، سوشل میڈیا چیئرمین ہدایت اللہ سمیت بلاک صدر، سابق صدر ایم ایل اے، کونسلرس، سابق کونسلر، سمیت کانگریس کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔