ہریانہ کے ڈی جی پی خود ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ کا شکار بن کر پہنچ گئے تھانے، پولیس کارکردگی کا لیا جائزہ

ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا کہ اگر کوئی شخص کمائی، انعام، سرکاری احکامات، پولیس کارروائی یا کسی بھی طرح کے دباؤ کے نام پر پیسے بھیجنے کے لیے کہے، تو سمجھ لیں کہ فراڈ ہو رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

ملک میں ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ کی شکل میں سائبر جرائم کے بڑھتے واقعات سے جہاں عام لوگ دہشت میں ہیں وہیں محکمہ پولیس میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اس طرح کے معاملات میں پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ہریانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) خود ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ متاثر بن کر اچانک تھانے پہنچ گئے اور اس طرح کے معاملے میں پولیس کی کارروائی، نظام اور تکنیکی صلاحیت کی جانچ کی۔

پیر کے روز ہریانہ کے ڈی جی اوپی سنگھ کے ذریعہ کئے گئے اچانک معائنے کے دوران سائبر جرائم کی روک تھام، متاثرین کو فوری راحت اور بینکوں کی ذمہ داری طے کرنے کے حوالے سے انتہائی اہم مانا جارہا ہے۔ اس موقع پر ڈی جی پی نے واضح کیا کہ سائبر جرائم سے نپٹنے کے لیے ہریانہ پولیس اب مزید جارح، اسٹریٹیجک اور اختراعی انداز اپنائے گی۔


معائنہ کے دوران ڈی جی پی نے افسران کو سائبر کرائم کی شکایات پر فوری کارروائی اور چھوٹے مالی نقصانات کی فوری وصولی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی صورتحال میں بینکوں کی چھوٹی رقم منجمد کرنے کے معاملے میں لوک عدالت کو شامل کرکے متاثرین کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بینک کی لاپرواہی ثابت ہونے پر مالی نقصان کی تلافی بینک کو کرنی ہوگی۔ شکایات کے تصفیے میں تاخیر کے معاملات کا سختی سے جائزہ لیا جائے گا۔ ہر شکایت درج کرنے کے ساتھ متاثرہ کو ٹریکنگ اسٹیٹس اور مدد فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہریانہ پولیس کا مقصد سائبر فراڈ کو مشکل بنانا اور پولیس کے عمل کو شہریوں کے موافق بنانا ہے۔ معائنہ کے دوران انہوں نے تھانے کے رسپانس سسٹم، ڈیٹا ہینڈلنگ اور فالو اپ اسٹرکچر کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ ڈی جی پی او پی سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر سائبر جرائم لوگوں کے ذہنوں میں لالچ یا خوف پیدا کر کے کیے جاتے ہیں، اس لیے چوکسی ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر کوئی شخص کمائی،انعام، سرکاری احکامات، پولیس کارروائی یا کسی بھی طرح کے دباؤ کے نام پر پیسے بھیجنے کے لیے کہے، تو سمجھ لیں کہ فراڈ ہورہا ہے۔


کسی بھی مشکوک کال، لنک، ویب سائٹ یا ایپ سے ہوشیار رہیں۔ کوئی بھی ادائیگی کرنے سے پہلے تصدیق کرلیں اور نامعلوم ذرائع سے آنے والے میسیج پر بھروسہ نہ کریں۔ اگر آپ سائبر کرائم کا سامنا کرتے ہیں تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1930 پر شکایت درج کریں۔ ڈی جی پی نے شہریوں کو خبردار کیا کہ ڈیجیٹل دور میں فراڈ کرنے والے مسلسل نت نئے طریقے اپنا رہے ہیں لہٰذا بیداری کے بغیر تحفظ ناممکن ہے۔