اب سی بی آئی کرے گی پورے ملک میں ڈیجیٹل اریسٹ مقدموں کی تحقیقات، سپریم کورٹ کا حکم

سی جے آئی سوریہ کانت کا کہنا ہے کہ عدالت کے ذریعہ از خود نوٹس لینے کے بعد بڑی تعداد میں ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ کے متاثرین سامنے آئے ہیں، جن میں زیادہ تر بزرگ شہری ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سی بی آئی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پورے ملک میں تیزی سے بڑھتے ڈیجیٹل اریسٹ سے متعلق معاملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اہم قدم اٹھایا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ کی تحقیقات اب سی بی آئی کرے گی۔ یہ تحقیقات دیگر کسی فراڈ کے معاملوں سے الگ اور ترجیحی بنیاد پر کی جائے گی۔ سی جے آئی سوریہ کانت کی قیادت والی بنچ نے سی بی آئی کو معاملوں کی تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی ایجنسی کو انسداد بدعنوانی ایکٹ (پی سی اے) کے تحت بینکوں کے کردار کی تحقیقات کرنے کی مکمل آزادی بھی دی ہے، خاص کر ان معاملوں میں جہاں ڈیجیٹل اریسٹ کو انجام دینے کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ڈیجیٹل اریسٹ پر از خود نوٹس لے کر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو بھی فریق بنایا ہے۔ عدالت نے آر بی آئی سے سوال کیا کہ ملک میں ایسے بینک کھاتوں کی شناخت کر جرم کی کمائی کو فریز کرنے کرنے کے لیے آرٹیفیشیل انٹیلی جنس اور مشین لرننگ کب نافذ کی جائے گی؟ بنچ نے کہا کہ یہ تکنیک لاکھوں لوگوں کو ٹھگنے والے ڈیجیٹل اریسٹ گروہوں پر روک لگانے میں اہم اکردار ادا کر سکتی ہے۔


عدالت نے واضح طور پر کہا کہ آئی ٹی انٹرمیڈیری رولس 2021 کے تحت تمام اتھارٹیز سی بی آئی کو مکمل طور سے تعاون فراہم کریں گے۔ جن ریاستوں نے اب تک سی بی آئی کو منظور نہیں دی ہے، انہیں ابھی آئی ٹی ایکٹ 2021 سے منسلک معاملوں کی تحقیقات کے لیے اجازت دینے کی ہدایت دی گئی ہے، تاکہ سی بی آئی پورے ملک میں بڑے پیمانے پر کارروائی کر سکے۔

سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر سی بی آئی انٹرپول کی بھی مدد لے سکتی ہے۔ ڈیجیٹل اریسٹ میں فرضی یا ایک ہی شناختی کارڈ پر کئی سم کارڈ جاری کرنے کے معاملوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے محکمہ ٹیلی کام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک تفصیلی جائزہ داخل کرے۔ اس کا مقصد ٹیلی کام کمپنیوں کو سخت ہدایات جاری کرنا ہے تاکہ سم کارڈ کا غلط استعمال روکا جا سکے اور ملزمان پر لگام لگائی جا سکے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتیں فوری طور پر سائبر کرائم سنٹر قائم کریں۔ اگر کسی ریاست کو اس عمل میں کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ براہ راست سپریم کورٹ کو مطلع کریں۔


عدالت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ آئی ٹی قوانین کے تحت ریاستوں کی پولیس سائبر جرائم معاملوں میں ضبط کیے گئے تمام موبائل فون اور ڈیجیٹل ڈیوائس کا ڈیٹا محفوظ رکھیں۔ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو حکم دیا ہے کہ آئی ٹی ایکٹ 2021 کے تحت درج ہر ایک ایف آئی آر کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے، تاکہ بہتر طور سے تحقیقات ہو سکے۔ سی جے آئی سوریہ کانت کا کہنا ہے کہ عدالت کے ذریعہ از خود نوٹس لینے کے بعد بڑی تعداد میں متاثرین سامنے آئے ہیں، جن میں زیادہ تر بزرگ شہری ہیں۔ ان کو مختلف طریقوں سے ہراساں کر کے آن لائن گرفتاری کا ڈر دکھا کر فراڈ کا شکار بنایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔