ہاردک پٹیل ’پاٹیدار تحریک‘ ایک بار پھر شروع کرنے کو تیار، حکومت کو دیا الٹی میٹم

گجرات پردیس کانگریس کمیٹی کے کارگزار صدر ہاردک پٹیل نے پیر کے روز بی جے پی حکومت سے کہا کہ 23 مارچ تک زیر التوا مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو پاٹیدار تحریک کو پھر سے شروع کیا جائے گا۔

ہاردک پٹیل کی فائل تصویر
ہاردک پٹیل کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

گجرات پردیس کانگریس کمیٹی کے کارگزار صدر ہاردک پٹیل ایک بار پھر ’پاٹیدار تحریک‘ شروع کرنے کے لیے تیار نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے پیر کے روز بی جے پی حکومت سے کہا کہ 23 مارچ تک زیر التوا مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو پاٹیدار تحریک پھر سے شروع ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پاٹیدار انامت آندولن سمیتی (پاس) کے ذریعہ 2015 کی تحریک سے متعلق مطالبات ابھی تک پورے نہیں کیے گئے ہیں، اس لیے انھیں اور دیگر پاٹیدار لیڈروں کو تحریک پھر سے شروع کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔

ہاردک کے معاون جیش پٹیل نے کہا کہ ’’23 مارچ کی تاریخ کو سردار بھگت سنگھ کا یوم شہادت ہے۔ ہم نے چار پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پاٹیدار لیڈر اور وہ سبھی جو تحریک میں شامل ہونا چاہتے ہیں، منتخب نمائندوں سے رابطہ کریں گے اور اپنی عرضداشت سونپیں گے۔ اسی طرح پاٹیدار انامت آندولن سمیتی کے تحصیل اور ضلعوں کے سرکاری دفاتر سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔‘‘


ہاردک پٹیل نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے اب تک ہمارے مطالبات پر دھیان نہیں دیا ہے اور سبھی زیر التوا مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی صرف لالی پاپ ثابت ہوئی ہے۔ میں ایک بار پھر اس ایشو کو اٹھا رہا ہوں۔ اگر مطالبات پورے نہیں ہوتے ہیں تو ہم ایک بار پھر سے پٹیل تحریک شروع کریں گے اور یہ 2015 کی طرح ہی تیز ہوگی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پاٹیدار طبقہ کے لیے ریزرویشن کے سلسلے میں پی اے اے ایس کا مطالبہ مناسب ہے، کیونکہ ریاستی اور مرکزی حکومت نے غریب اور پسماندہ طبقات کو ریزرویشن اور معاشی طور سے پچھڑے اعلیٰ ذات کے لیے 10 فیصد ریزرویشن دینے کا التزام کیا تھا۔

ہاردک پٹیل نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت 23 مارچ کے ہمارے الٹی میٹم کو گزارش کے ساتھ ساتھ دھمکی بھی مان سکتی ہے۔ ہم حکومت سے وعدہ پورا کرنے کی گزارش کر رہے ہیں۔‘‘ ہاردک نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کی شکل میں آنندی بین نے کئی معاملے واپس لے لیے، لیکن وجے روپانی کی قیادت والی حکومت نے ایک بھی واپس نہیں لیا۔ اس لیے ہم نئی قیادت کو اپنے مطالبات دہرا رہے ہیں۔ اگر حکومت مجھ سے بدلہ لینا چاہتی ہے تو لے، لیکن 202 دیگر کے خلاف ملک سے غداری کے معاملے واپس لے لے۔‘‘ ہاردک کا کہنا ہے کہ ان معاملوں سے اب بھی تین سے چار ہزار نوجوان متاثر ہیں۔ انھیں سرکاری ملازمت، تعلیم یا بیرون ممالک جانے میں پریشانی ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2015 میں ان کی تحریک کے بعد مرکزی حکومت نے پچھڑے اعلیٰ ذاتوں کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کا اعلان کیا تھا۔ ہاردک کا کہنا ہے کہ ’’ایسا نہیں ہے کہ اس ریزرویشن سے صرف پٹیل طبقہ کو فائدہ ہوگا، بلکہ پورے سماج کو فائدہ ہوگا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔