سماجوادی پارٹی چھوڑ کانگریس میں شامل حاجی اکرام مراد آباد دیہات سے لڑیں گے انتخاب

حاجی اکرام قریشی نے کہا کہ عوام نے مجھے ہمیشہ پیار دیا ہے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ عوام تاجر کے مقابلے میں فقیر کو منتخب کرے گی، ایسا اس لیے کیونکہ فقیر ہی عوام کی خدمت کر سکتا ہے۔

بھتیجے رضوان قریشی کے ساتھ حاجی اکرام قریشی
بھتیجے رضوان قریشی کے ساتھ حاجی اکرام قریشی
user

ناظمہ فہیم

مرادآباد: لال ٹوپی کا ساتھ چھوڑ کر حاجی اکرام قریشی نے کانگریس کا ہاتھ تھام لیا ہے۔ کانگریس کے اس پھیر بدل نے مراد آباد کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ سماجوادی پارٹی اعلیٰ کمان کے ذریعہ ٹکٹ کاٹے جانے سے ناراض حاجی اکرام قریشی کا کہنا ہے کہ اکھلیش سماجوادی پارٹی کو بی جے پی کی راہ پر لے جا رہے ہیں، اسی لیے ان کو وہ مسلم لیڈران برداشت نہیں ہیں جو دل میں مسلمانوں کی محبت اور زبان پر صاف گوئی رکھتے ہیں۔ اکھلیش یادو کو ایسے مسلمان چاہئیں جو گونگے بہرے ہوں اور ان سے کوئی سوال نہ کرے۔

بہرحال، اکرام قریشی کے کانگریس میں شامل ہونے کے بعد اب قریشی چچا-بھتیجے ایک ساتھ کانگریس کا ترنگا لہراتے نظر آئیں گے۔ سیاسی اختلافات کے چلتے دونوں ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے جو اب ایک دوسرے سے بغل گیر ہیں اور ساتھ مل کر انتخابی میدان میں کانگریس کی کشتی کو پار لگانے کے لیے کوشاں ہیں۔


حاجی اکرام قریشی کو کانگریس پارٹی نے دیہات اسمبلی سیٹ سے امیدوار بنایا ہے۔ اس سے پہلے کانگریس کی جاری لسٹ میں دیہات اسمبلی سیٹ سے ندیم انصاری کا نام شامل تھا جسے بعد میں ہولڈ کر دیا گیا تھا۔ اسی لسٹ میں ان کے بھتیجے رضوان قریشی کو بھی شہر اسمبلی سیٹ سے پارٹی اعلیٰ کمان نے امیدواری کی ذمہ داری سونپی تھی جنہوں نے آج شہر اسمبلی حلقہ سے پرچہ نامز دگی داخل کر دیا ہے۔

سماجوادی پارٹی نے مراد آباد کی چھ اسمبلی سیٹوں کے امیدواروں کی لسٹ سے اپنے دو موجودہ ممبر اسمبلی کے نام کاٹ دیے تھے جس کے بعد سماجوادی پارٹی میں بغاوت کی آواز گونجنے لگی۔ کندرکی اسمبلی سیٹ سے حاجی رضوان ہاتھی پر سوار ہو گئے، جبکہ حاجی اکرام قریشی نے کانگریس کا ہاتھ تھام لیا۔


کانگریس پارٹی سے امیدواری کے اعلان کے بعد صحافیوں سے روبرو ہوتے ہوئے حاجی اکرام قریشی نے کہا کہ ملک کے سیکولر آئین کی پاسدار کانگریس پارٹی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے اکھلیش یادو ہندوتوا کی جانب چل پڑے ہیں اور مسلم رہنماؤں کو ایک کے بعد ایک ختم کر دینا چاہتے ہیں۔ اعظم خان اس کی کھلی مثال ہیں۔ انہوں نے لوگوں کی توجہ اس طرف دلائی کہ کانگریسی لیڈر عمران مسعود، جو کہ سماجوادی پارٹی میں شامل ہوئے، ان کا کیا حشر کیا گیا۔ سماجوادی پارٹی کے ایک اور لیڈر حاجی ریاض، جنہوں نے زندگی بھر پارٹی کی خدمت کی، ان کی موت کے بعد ان کے بیٹے کو ٹکٹ ملنا چاہئے تھا، لیکن نہیں دیا گیا۔

حاجی اکرام نے کہا کہ میں صحافیوں کے ذریعہ یہ سوال اکھلیش یادو سے کرنا چاہتا ہوں کہ جن لوگوں نے مسلم خواتین کی عصمت دری کرنے کا اعلان کیا، انہیں آخر امیدوار کیوں بنایا گیا؟ یہ سوال ان سے میں پہلے بھی کر چکا ہوں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ میرا ٹکٹ کاٹا گیا۔ لیکن میں ناانصافی کے آگے جھکنے والا نہیں۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ انتخابی مہم کے دوران میں سماجوادی پارٹی کی موجودہ سوچ کو عوام کے سامنے لا کر رہوں گا۔


حاجی اکرام قریشی نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی سوچ کو سیکولر بتایا اور کہا کہ آنے والا وقت کانگریس کا ہے، وہی اس ملک کو ترقی کی راہ پر لے جا سکتی ہے۔ انہوں نے اپنا مقابلہ بی جے پی سے بتایا اور کہا کہ اس بار صوبے سے یوگی کے عمل دخل کو ختم کیا جائے گا اورآئندہ پار لیمانی انتخابات میں مودی کو مرکز کی کرسی سے ہٹایا جائے گا، اور ایسا کرنے کی صلاحیت صرف کانگریس میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے مجھے ہمیشہ پیار دیا ہے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ عوام تاجر کے مقابلے میں فقیر کو منتخب کرے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ فقیر ہی عوام کی خدمت کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔