گجرات: پولیس کے ’ٹارچر‘ سے زیر حراست شخص کی موت، 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف چلے گا قتل کا کیس

مہلوک نے گھر والوں کو بتایا تھا کہ حراست کے دوران اسے بے رحمی سے پیٹا گیا اور پوچھ تاچھ کے دوران اس کا سر دیوار سے ٹکرا دیا تھا، بعد میں اس کی حالت بگڑنے لگی اور پھر اسپتال میں دورانِ علاج موت ہو گئی۔

<div class="paragraphs"><p>گجرات پولیس، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گجرات پولیس، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گجرات کی ایک جیل میں زیر حراست شخص کو اس قدر پولیس کی زد و کوب کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ موت کی نیند سو گیا۔ معاملہ گجرات کے بوٹاڈ ضلع واقع جیل کا ہے جہاں 28 سالہ شخص کی موت مبینہ طور پر حراست میں پٹائی کی وجہ سے ہو گئی ہے۔ اس معاملے میں تین پولیس کانسٹیبل کے خلاف قتل کا کیس درج کیا گیا ہے۔

ایک افسر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 14 اپریل کو ایک معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے بوٹاد ٹاؤن پولیس اسٹیشن سے منسلک تین کانسٹیبل نے مزدور کالو پدھرشی کو اس کے گھر سے اٹھا کر لایا تھا۔ بعد میں پدھرشی نے پولیس پر الزام لگایا تھا کہ انھوں نے پوچھ تاچھ کے بہانے اس کو بری طرح سے پیٹا تھا۔ گزشتہ 14 مئی کو احمد آباد کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ بوٹاد ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کشور بلولیا کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ تینوں ملزمین (امیراج بوریچا، راہیل سداتار اور نکل سنگھ جادھو) پر پدھرشی کے قتل کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔


پولیس سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ پدھرشی نے پیر کے روز شکایت کی تھی کہ 3 کانسٹیبل ایک معاملے کی جانچ کر رہے تھے۔ انھیں ایک شخص کے بارے میں جاننا تھا۔ جب پدھرشی نے اس شخص کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہونے کی بات کہی تو پولیس نے اس سے موٹر سائیکل کے رجسٹریشن کے کاغذات دکھانے کے لیے کہا۔ چونکہ سبھی پولیس والے سول ڈریس میں تھے اس لیے پدھرشی نے انھیں اپنا شناختی کارڈ دکھانے کے لیے کہا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اس کے مطالبہ سے ناراض کانسٹیبلوں نے مبینہ طور پر اس کی پٹائی شروع کر دی اور اسے تھانے لے گئے۔ حالانکہ پولیس نے اسی دن اس کو چھوڑ بھی دیا تھا۔

بتایا جا رہا ہے کہ مزدور نے اپنے گھر والوں کو بتایا تھا کہ حراست کے دوران اسے بے رحمی سے پیٹا گیا اور پوچھ تاچھ کے دوران اس کا سر دیوار سے ٹکرا دیا تھا۔ بعد میں اس کی حالت بگڑنے لگی تو انھیں پہلے 17 اپریل کو بوٹاد کے ایک اسپتال اور پھر بھاؤنگر شہر کے ایک سرکاری اسپتال میں ریفر کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسے برین ہیمریج ہے۔ 20 اپریل کو انھیں احمد آباد سول اسپتال ریفر کیا گیا جہاں اس کی برین سرجری کی گئی۔ علاج کے دوران 14 مئی کو اس کی موت ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔