جی ایس ٹی نیٹورک منی لانڈرنگ ایکٹ کے دائرے میں، یہ دہشت پھیلانے کا نیا اسلحہ: ابھشیک منو سنگھوی

پون کھیڑا نے کہا کہ ’’جی ایس ٹی کو پی ایم ایل اے کے ماتحت لانے سے ای ڈی کو کسی بھی کاروباری کو گرفتار کرنے کا اختیار مل جائے گا، حالانکہ کانگریس جی ایس ٹی کو آسان بنانے کی وکالت کرتی آ رہی ہے۔‘‘

ابھشیک منو سنگھوی، تصویر آئی اے این ایس
ابھشیک منو سنگھوی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مرکز کی مودی حکومت نے گڈس اینڈ سروس ٹیکس نیٹورک (جی ایس ٹی این) کو ’پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ‘ (پی ایم ایل اے) کے دائرے میں شامل کر لیا ہے۔ اس سے ٹیکس چوری اور بل میں ہیرا پھیری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی جی ایس ٹی این ان اداروں میں سے ایک بن گیا ہے جنھیں پی ایم ایل اے ایکٹ کے تحت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور فنانشیل انٹلیجنس یونٹ (ایف آئی یو) کے ساتھ جانکاری شیئر کرنا لازمی ہے۔ ایسے میں کانگریس، عآپ سمیت اپوزیشن کی کئی پارٹیاں حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے حکومت کے اس فیصلے کا موازنہ دہشت گردی سے کی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’پی ایم ایل اے میں جی ایس ٹی لگا کر حکومت چھوٹے کاروبار کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ حکومت ای ڈی کا کتنا غلط استعمال کرتی ہے، یہ تو سبھی جانتے ہیں۔ یہ ٹیکس ٹیررزم جیسا ہے۔ کئی لوگوں کو جی ایس ٹی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ اب ای ڈی اس معاملے پر جانچ کر سکتی ہے۔‘‘ سنگھوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’عام انتخاب نزدیک ہیں۔ اس میں دہشت پھیلانے کے لیے ایک نیا اسلحہ تلاش کر لیا گیا ہے۔ یہ حکومت لوگوں کو ڈرا دھمکا کر رکھنا چاہتی ہے۔ پی ایم ایل اے کے ذریعہ اب جی ایس ٹی نکالی جائے گی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اس کا نوٹیفکیشن آخر چھپا کر کیوں رکھا گیا؟‘‘


اس معاملے پر کانگریس کے میڈیا پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے بھی اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جی ایس ٹی کو پی ایم ایل اے کے ماتحت لانے سے ای ڈی کو کسی بھی کاروباری کو گرفتار کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ کانگریس پارٹی جی ایس ٹی کو آسان بنانے کی وکالت کرتی آ رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کے اس تغلقی فرمان نے ملک کے کروڑوں کاروباریوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ کانگریس اس تاناشاہی کی مخالفت کرتی ہے۔

دوسری طرف دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ ’’مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی کو بھی پی ایم ایل اے ایکٹ کے تحت ای ڈی کے ماتحت لا دیا ہے۔ اب اگر کوئی کاروباری جی ایس ٹی نہیں دیتا تو ای ڈی اسے سیدھے منی لانڈرنگ قانون کے تحت گرفتار کرے گی اور اسے ضمانت بھی نہیں ملے گی۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جو کاروباری پورا جی ایس ٹی دے رہے ہیں، انھیں بھی کسی سیکشن کے تحت پھنسا کر جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔ یعنی ملک کے کسی بھی کاروباری کو مرکزی حکومت جب چاہے جیل بھیج دے گی۔ کیجریوال نے اس عمل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کاروباری بھی اس کی زد میں آ جائیں گے اس لیے مرکزی حکومت اس فیصلے کو فوراً واپس لے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔