حکومت کو کھادی کا جھنڈا بنانے والوں کی بات سننی چاہئے: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کو کھادی کے جھنڈے بنانے والوں کی بات سننی چاہئے اور درآمد شدہ جھنڈوں کے بجائے کھادی سے بنے جھنڈے خریدنے کا حساس فیصلہ کرنا چاہئے

پرینکا گاندھی، تصویر یو این آئی
پرینکا گاندھی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعہ کو کہا کہ مودی حکومت کو کھادی کے جھنڈے بنانے والوں کی بات سننی چاہئے اور درآمد شدہ جھنڈوں کے بجائے کھادی سے بنے جھنڈے خریدنے کا حساس فیصلہ کرنا چاہئے۔

پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنا چاہئے اور کھادی پرچم کی توسیع کے لئے اقدامات کرنا چاہئے جو ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ جھنڈے خریدنے کی نئی پالیسی کی وجہ سے اس سے وابستہ ہزاروں کاریگروں اور ان کے خاندانوں کو بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، اس لیے حکومت کو کھادی کے جھنڈے خریدنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔


انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ’’وجے وشیو ترنگا پیارا، جھنڈا اونچا رہے ہمارا‘‘۔ یہ محض الفاظ نہیں ہیں، یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا احساس ہے۔ ہمارا جھنڈا متنوع رنگوں، شکلوں، جگہوں، بولیوں، کھانے کی عادتوں اور عقائد کے حامل ملک میں اتحاد، فخر، رواداری، ایثار، قربانی اور خود اعتمادی کی علامت ہے۔

پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا "مودی جی، کھادی کا بنا ہوا ترنگا ملک کے خود اعتمادی کی عکاسی کرتا ہے اور لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی اس سے جڑی ہوئی ہے۔ اس تاریخی دن پر امید ہے آپ سنیں گے۔ جو کھادی سے جھنڈے بناتے ہیں اور ان کے مطالبے پر حساس فیصلہ کریں گے۔"


کانگریس کے میڈیا شعبہ کے سربراہ جے رام رمیش نے بھی کھادی کے جھنڈوں پر مودی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی اور کہا کہ وزیر اعظم مودی جو کبھی کھادی پہننے کا مشورہ دیتے تھے، اب وہ کھادی کے جھنڈوں سے دوری بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ "منافقت زندہ باد! قومی پرچم بنا کر کھادی سے اپنی روزی روٹی بنانے والوں کی زندگیوں کو مشکل کیا جا رہا ہے، وہ بھی کھادی کے لیے جسے نہرو نے کبھی ہندوستان کی آزادی کا لباس قرار دیا تھا۔ یہاں تک کہ اس شخص سے جو ناگپور میں اس تنظیم کا پرچار کرنے والا تھا جہاں قومی پرچم لہرانے میں 52 سال لگے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */