’آزاد خیال اور سنجیدہ دانشوروں سے حکومت کی دشمنی عیاں‘، پروفیسر اورسینی کی جلاوطنی پر کانگریس چراغ پا
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ ’’جنوبی ایشیائی ادب کی نامور دانشور کو 5 سال کا قانونی ویزا ہونے کے باوجود ہندوستان میں داخل ہونے سے روکنا غلط ہے۔‘‘

ویزا شرطوں کی مبینہ خلاف ورزی کے سبب نئی دہلی واقع ہوائی اڈے سے جلاوطن کی گئیں لندن یونیورسٹی کی پروفیسر فرانسسکا اورسینی کے معاملہ پر کانگریس نے مرکزی حکومت کو ایک بار پھر ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ اورسینی کو ملک سے باہر کرنے کا فیصلہ امیگریشن فارمیلٹی کے سبب نہیں کیا گیا بلکہ یہ آزاد، سنجیدہ سوچ والے دانشوروں کے تئیں مودی حکومت کی دشمنی کو ظاہر کرتا ہے۔
لندن یونیورسٹی کے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز (ایس او اے ایس) میں ایمریٹس پروفیسر اور ہندی کی دانشور فرانسسکا اورسینی کو پیر کو ہانگ کانگ سے نئی دہلی آنے کے فوراً بعد جلاوطن کر دیا گیا۔ وزارت داخلہ کے افسران کے مطابق ویزا شرطوں کی خلاف ورزی کے سبب اورسینی کو رواں سال مارچ سے ’بلیک لسٹ‘ میں ڈالا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں ہوائی اڈے سے ہی واپس بھیج دیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ ’’جنوبی ایشیائی ادب کی نامور دانشور کو 5 سال کا قانونی ویزا ہونے کے باوجود ہندوستان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔‘‘
سوشل میڈیا پر شیئر کردہ ایک پوسٹ میں جے رام رمیش نے لکھا کہ ’’ہندی اور اردو ادبی ثقافتوں پر اورسینی کے کام نے ہندوستان کی ثقافتی وراثت کی ہماری اجتماعی سمجھ کو کافی تقویت بخشی ہے، جس سے بھکت بریگیڈ کو الرجی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے الزام عائد کیا کہ انہیں ملک سے باہر کرنے کا فیصلہ امیگریشن فارمیلٹی کا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ مودی حکومت کی آزاد، سنجیدہ سوچ والے اور پیشہ ور دانشوروں کے تئیں دشمنی کی نشانی ہے۔
دوسری جانب اورسینی کی جلاوطنی پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مورخ رام چندر گوہا نے اورسینی کو ہندوستانی ادب کی ماہر قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ان کے کاموں نے ہماری اپنی تہذیبی وراثت کی سمجھ میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا ہے۔ مورخ گوہا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’بغیر کسی وجہ کے انہیں جلاوطن کرنا ایک غیر محفوظ اور احمق حکومت کی نشانی ہے۔‘‘ ایک دیگر مورخ مکل کیسون نے کہا تھا کہ دانشوروں اور اسکالر شپ کے خلاف این ڈی اے حکومت کی دشمنی دیکھنے لائق ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔