’ ڈیپ فیک‘ کے خلاف حکومت کا بڑا قدم، ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ٹیم تشکیل

ٹیکنالوجی کے بڑھتے غلط استعمال کی وجہ سے ڈیپ فیک ویڈیوز انتخابات میں ایک بڑی مصیبت بن سکتے ہیں۔ اس کو روکنے کے لیے ماہرین ایک ٹول بنانے میں مصروف ہیں

<div class="paragraphs"><p>ڈیپ فیک، علامتی تصویر</p></div>

ڈیپ فیک، علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

 نئی دہلی: ڈیپ فیک پوری دنیا میں ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ملک میں حال ہی میں ڈیپ فیک کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جن میں فلمی اداکاروں کی تصاویر و ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے فرضی ویڈیوز وائرل کی گئی ہیں۔ ڈیپ فیک کا استعمال لوگوں تک غلط معلومات پہنچانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ حکومت نے اب اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پارلیمانی انتخابات سے قبل اس ڈیپ فیک ڈیٹکشن ایکسپرٹ کی ٹیم بنائے جانے کا اعلان کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ کا سائبر ونگ ڈپارٹمنٹ جلد ہی ڈیپ فیک ڈیٹکشن ٹول متعارف کرانے والا ہے۔ اس پر بڑے پیمانے پر کام چل رہا ہے جس میں بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اور انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر کے ماہرین تحقیق کر رہے ہیں اور ڈیپ فیک کا پتہ لگانے کا ٹول تیار کر رہے ہیں۔ یہ ٹول تیار ہونے کے بعد ملک بھر میں ہر سائبر تھانے کے حوالے کیا جائے گا، جس کی بنیاد پر ڈیپ فیک ویڈیوز کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی۔


ڈیپ فیک دراصل ویڈیو ایڈیٹنگ یا فوٹو مارفنگ کا ایک بہتر ورژن ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے کسی شخص کی تصویر یا ویڈیو کی مدد سے ایک فرضی ویڈیو تیار کی جاتی ہے۔ ڈیپ فیک سے تیار کی گئی ویڈیوز کا زیادہ تر مقصد کسی کو بدنام کرنا یا پھر غلط معلومات لوگوں تک پہنچانا ہوتا ہے۔ ایسی ویڈیوز کو مخالفین کے خلاف انتخابی مہم میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایم ایچ اے سائبر ونگ کے ذرائع کے مطابق یہ ٹول نہ صرف ڈیپ فیک ویڈیوز کا پتہ لگائے گا بلکہ انہیں بنانے والے لوگوں کو تلاش کرنے میں بھی مدد دے گا۔

واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ جب حکومت ڈیپ فیک کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجی تیار کر رہی ہے۔ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنے کی جانب یہ ایک بڑا قدم ہے۔ ڈیپ فیک ویڈیو بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی شخص کی جتنی زیادہ ویڈیوز اور تصاویر دستیاب ہوں گی، اتنی ہی اچھی ڈیپ فیک ویڈیو بنائی جا سکتی ہے۔ اس لیے لوگوں کو اپنی تصاویر و ویڈیوز کی حفاظت کو یقینی بنائے رکھنا چاہئے۔ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر اور ویڈیوز کی راز داری کو برقرار رکھیں۔ اس کے علاوہ ڈیپ فیک ویڈیو کا شکار ہونے سے بچنے کے لیے اس ویڈیو پر یقین کرنے سے پہلے کسی مستند ذریعے سے اس کے بارے میں معلومات ضرور حاصل کرلیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔