’حلف نامہ دیں‘، راہل گاندھی کے ووٹ چوری والے الزام پر الیکشن کمیشن کی اڑی نیند! خط لکھ کر ملنے بلایا
کرناٹک الیکشن کمیشن نے جمعرات کو راہل گاندھی کے ذریعہ ووٹر لسٹ میں دھاندلی کے الزامات پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کمیشن نے ان کے بیان کو گمراہ کن، غیر مدلل اور دھمکانے والا بتایا ہے۔

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج پریس کانفرنس کر کچھ ایسے ثبوت پیش کیے، جس نے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے کانگریس کے ذریعہ زمینی سطح پر کی گئی جانچ کا ڈاٹا سامنے رکھتے ہوئے ’ووٹ چوری‘ کا سنگین الزام عائد کیا اور بتایا کہ 5 ایسے طریقے ہیں جس سے مبینہ طور پر بی جے پی کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ان الزامات کے بعد الیکشن کمیشن کی نیند اڑ گئی ہے، اور فوری طور پر راہل گاندھی کے نام ایک خط جاری کر دیا گیا ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق کرناٹک کے چیف الیکٹورل افسر نے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کو خط لکھ کر نااہل ووٹرس اور اہل ووٹرس کے نام ہٹانے کے الزامات پر حلف نامہ طلب کیا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایکر پورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چیف الیکٹورل افسر نے راہل گاندھی اور کانگریس کے نمائندہ وفد کو جمعہ کے روز 1 بجے سے 3 بجے کے درمیان ملاقات کا وقت دیا ہے۔
کرناٹک الیکشن کمیشن نے جمعرات کو راہل گاندھی کے ذریعہ ووٹر لسٹ میں دھاندلی کے الزامات پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کرناٹک کے الیکشن کمشنر نے راہل گاندھی کے نام جو خط لکھا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس نمائندہ وفد نے 8 اگست 2025 کو سی ای او (چیف الیکٹورل افسر) سے ملاقات کرنے اور ایک عرضداشت پیش کرنے کے لیے وقت طلب کیا تھا، جس کے لیے دوپہر 1 سے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
راہل گاندھی کے الزامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چیف الیکٹورل افسر نے بتایا کہ ووٹر لسٹ کو شفاف طریقے سے عوامی نمائندہ ایکٹ 1950، ووٹر رجسٹریشن ایکٹ 1960 اور الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ خط کے مطابق نومبر 2024 میں ڈرافٹ ووٹر لسٹ اور جنوری 2025 میں حتمی ووٹر لسٹ کانگریس کے ساتھ شیئر کی گئی تھی۔ اس کے بعد کانگریس کی طرف سے کوئی اپیل یا شکایت درج نہیں کی گئی۔ خط میں راہل گاندھی سے یہ گزارش کی گئی ہے کہ وہ ووٹر لسٹ میں شامل یا ہٹائے گئے اشخاص کے نام، پارٹ نمبر اور سیریل نمبر کے ساتھ ایک حلف نامہ جمع کریں تاکہ ضرور کارروائی شروع کی جا سکے۔ حلف نامہ میں یہ بھی اعلان کرنا ہوگا کہ دی گئی جانکاری درست ہے، اور غلط جانکاری دینے پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
راہل گاندھی کے نام تحریر خط میں الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ انتخابی نتائج کو صرف ہائی کورٹ میں انتخابی عرضی کے ذریعہ سے چیلنج پیش کیا جا سکتا ہے۔ قبل میں بھی الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے ذریعہ ’ووٹ چوری‘ سے متعلق عائد کیے جا رہے الزامات پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ مختلف اوقات پر میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی الیکشن کمیشن پر ’ووٹ چوری‘ کا الزام لگاتے رہے ہیں، جسے کمیشن نے گمراہ کن، غیر مدلل اور دھمکانے والا بتایا ہے۔ حالانکہ آج جس طرح پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے ’ووٹ چوری‘ کے ثبوت پیش کیے ہیں، معاملہ بہت تشویش ناک اور فکر انگیز معلوم پڑ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔