غازی آباد: 250 فیکٹریوں پر لٹکی ’انہدام‘ کی تلوار، کاروباری مشتعل

غازی آباد فیڈریشن انڈسٹری کے سربراہ ارون شرما نے بتایا کہ ’’جی ڈی اے کی طرف سے نوٹس جاری ہوا ہے، ڈھائی سو سے زیادہ یونٹس یہاں پر کام کر رہے ہیں، جنھیں نوٹس بھیجا گیا ہے۔‘‘

جی ڈی اے لوگو، تصویر آئی اے این ایس
جی ڈی اے لوگو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

غازی آباد کے پانڈو نگر میں 250 فیکٹریوں پر انہدامی کارروائی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔ غازی آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے تین دہائی پرانی یونٹوں کو منہدم کرنے کا نوٹس دے کر کاروباریوں کی فکر بڑھا دی ہے۔ اس سلسلے میں اب صنعتی ادارے کھل کر مخالفت میں سامنے آ گئے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اتھارٹی کے ذریعہ نوٹس دیئے جانے کے بعد کاروباری مشتعل ہو گئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے ذریعہ استحصال شروع ہو گیا ہے جو مناسب نہیں۔

غازی آبادی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کا اس پورے معاملے میں کہنا ہے کہ جو تعمیراتی کام ہوئے ہیں، وہ صحیح نہیں تھے۔ اس تعلق سے غازی آباد فیڈریشن انڈسٹری کے سربراہ ارون شرما نے بتایا کہ ’’جی ڈی اے کی طرف سے نوٹس جاری ہوا ہے، ڈھائی سو سے زیادہ یونٹس یہاں پر کام کر رہے ہیں، جنھیں نوٹس بھیجا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ اس نوٹس سے صنعت کاروں میں ایک خوف پیدا ہو گیا ہے۔‘‘


صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ جی ڈی اے نے جو نقشہ پاس کرانے کے لیے رقم بتائی ہے وہ اس کورونا دور کے بعد تو ممکن ہی نہیں ہے۔ غازی آباد میں ہی یہ تنہا علاقہ نہیں ہے جو فری ہولڈ ہے، بلکہ اور بھی علاقے ہیں، سب کے پاس لائسنس بھی ہیں تو پھر صرف پانڈو نگر علاقہ کے ساتھ ہی سوتیلا سلوک کیوں۔

ایک کاروباری کا کہنا ہے کہ موجودہ جی ڈی اے سے پہلے بھی چار سے پانچ حکومتیں جا چکی ہیں، لیکن اس بار جی ڈی اے کے افسروں کا رخ دیکھ کر بہت ڈر لگ رہا ہے۔ حکومت کی پالیسی تو غیر قانونی تعمیرات روکنے کی ہے، نہ کہ صنعتوں کو اجاڑنے کی۔ جی ڈی اے کے افسران آتے ہیں، بدعنوانی کی بات کرتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بی جے پی حکومت ہوتے ہوئے بھی ہمارا استحصال ہو رہا ہے۔ کاروباریوں کی حکومت ہے، وہ تو کاروبار کو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، ہم اس کی سخت مخالفت کریں گے۔


اس پورے معاملے پر پانڈو نگر ایسو سی ایشن کے سربراہ راجیش سنگھ ناگر نے بتایا کہ ’’یہاں پر مجھے صنعت لگائے ہوئے 25 سال ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل سے ہی انڈسٹریز لگی ہوئی ہیں۔ یہاں پر بہت بڑے بڑے گڈھے تھے، یہاں کوئی آنا نہیں چاہتا تھا۔ یہاں پر ہم نے اپنی محنت سے ہی اسے تیار کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب یہ تیار ہو گیا ہے تو جی ڈی اے کو دکھائی دے رہا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیر ہے۔ جب تعمیرات ہو رہی تھی تو یہ افسران کہاں تھے؟ اب انہدامی کارروائی کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ جگہ ہماری ہے۔ یہ زمین ماسٹر پلان میں ہے۔ جی ایس ٹی کے لائسنس ہمارے پاس ہیں۔ صنعت و کاروبار کے لائسنس ہمارے پاس ہیں۔ جی ڈی اے کے پاس کوئی پالیسی بھی نہیں ہے۔ ہم نے کئی بار جی ڈی اے کو نوٹس بھیجا لیکن ہمارے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔