دہلی ایم سی ڈی ضمنی انتخابات: بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے لئے خطرے کی گھنٹی

نتائج بظاہر عام آدمی پارٹی کے لئے اچھے کہے جا سکتے ہیں لیکن حقیقت ایسی نہیں ہے، کیونکہ جن پانچ وارڈوں میں چناؤ ہوئے ہیں ان میں سے چار وارڈ عام آدمی پارٹی کے پاس ہی تھے

چوہان بانگر سے فتح یاب کانگریس امید وار چودھری زبیر احمد / تصویر بشکریہ ٹوئٹر
چوہان بانگر سے فتح یاب کانگریس امید وار چودھری زبیر احمد / تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

سید خرم رضا

دہلی میں ایم سی ڈی کے پانچ وارڈوں میں ہوئے انتخابات کے نتائج آگئے ہیں اور ان پانچ وارڈوں میں سے بی جے پی کو ایک بھی وارڈ میں کامیابی نہیں ملی ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی کو پانچ میں سے چار وارڈوں میں کامیابی ملی ہے اور ایک مسلم اکثریتی وارڈ میں کانگریس کو کامیابی ملی ہے۔

نتائج بظاہر عام آدمی پارٹی کے لئے اچھے کہے جا سکتے ہیں لیکن حقیقت ایسی نہیں ہے، کیونکہ جن پانچ وارڈوں میں چناؤ ہوئے ہیں ان میں سے چار وارڈ عام آدمی پارٹی کے پاس ہی تھے اور ایک بی جے پی کے پاس تھا۔ عام آدمی پارٹی کے چار کونسلر جو رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ان کی جگہ خالی ہوگئی تھی اور شالیمار باغ سے بی جے پی کے کونسلر کی سیٹ خالی ہوگئی تھی۔ بی جے پی وہاں سے ہار گئی ہے، وہیں عام آدمی پارٹی نے بھی گڑھ کہے جانے والے چوہان بانگر کی سیٹ ہار گئی ہے۔ کانگریس جس کے پاس ان پانچ سیٹوں میں سے ایک بھی سیٹ نہیں تھی اس نے عام آدمی پارٹی سے ایک سیٹ چھین لی ہے۔


ایم سی ڈی ضمنی انتخابات کے نتائج بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے لئےآنکھیں کھولنے والے ہیں، کیونکہ دونوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کا روائتی ووٹر ان سے ناراض ہے۔ کسان تحریک اور بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے جہاں بی جے پی کے ووٹروں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا ہے، وہیں شمال مشرقی دہلی کے فرقہ وارانہ فسادات اور تبلیغی جماعت میں دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کے کردار کے سبب مسلمانوں نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ نہیں دیا ہے۔

اگلے سال ایم سی ڈی کے انتخابات ہونے ہیں جہاں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ضمنی انتخابات میں پوری طاقت جھنوک دی تھی، کیونکہ وہ ان انتخابات کو اگلے سال کے لئے سیمی فائنل مان کر چل رہی تھی اور وہ ایم سی ڈی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، لیکن نتائج نے ان کے لئے مشکلیں کھڑی کر دی ہیں۔ مشکلیں اس لئے کیونکہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا ایک ہی ووٹر ہے، جس میں بڑی تعداد اقلیتوں کے ووٹروں کی ہے۔ اس پریشانی کو سمجھنے کے لئے سال 2013 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کو سامنے رکھنا ہوگا، جب دہلی کی بڑی آبادی نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تھا، تب اس کو 28 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی اور اقلیتوں کا ووٹ کانگریس کو ملا تھا، جس کی وجہ سے کانگریس کی 8 سیٹیں آئی تھیں، لیکن سال 2015 میں جب اقلیتوں نے بھی عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تو اس کو تاریخی 67 سیٹیں ملی تھیں یعنی عام آدمی پارٹی کو اقتدار میں رہنے کے لئے اقلیتوں کے ووٹ کی اشد ضرورت ہے۔


گزشتہ سال اسمبلی انتخابات سے پہلے اور نتائج کے بعد وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنےعمل سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی کہ ان کو اب اقلیتوں کی نہیں بلکہ اکثریتی طبقہ کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اس لئے انہوں نے پہلے سی اے اے مظاہروں سے دوری، پھر دنگوں میں پراسرار خاموشی اور اس کے بعد کورونا وبا کے دوران تبلیغی جماعت کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس کی وجہ سے اقلیتوں میں بہت ناراضگی تھی اور اس ناراضگی کا اقلیتوں نے اظہار بھی کر دیا۔ اب کیجریوال کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ وہ اگر اقلیتوں کو اپنی طرف کرنے کے لئے کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو اکثریتی طبقہ کے جو لوگ ان کے پاس آئے ہیں وہ واپس چلے جائیں گے۔

کانگریس کا چوہان بانگر کی سیٹ جیتنے کا ایک بڑا پیغام جائے گا اور اقلیتی طبقہ کو دیکھ کر اگر دلت اور پسماندہ بھی واپس کانگریس میں آ گئے تو کانگریس کے لئے اچھی خبر اور عام آ دمی پارٹی کے لئے بری خبر ہوگی۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں کانگریس سب سے زیادہ فائدہ میں رہی ہے اور یہ آنے والے دنوں میں دہلی کی سیاست میں ہونے والی تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔ واضح رہے دہلی والے آج بھی شیلا دکشت کے کاموں کو یاد کرتے ہیں اور بجلی، پانی میں رعایت اب پرانے ایشو ہوگئے ہیں، ساتھ میں عام آدمی پارٹی نے کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جس سےعوام کو بڑا فائدہ ہوا ہو۔


بی جے پی بھلے ہی یہ سوچتی رہے کہ ان انتخابات میں اس کے ووٹروں نے دلچسپی نہیں لی اور جب آئندہ سال انتخابات ہوں گے تو اس کا ووٹر باہر آ جائے گا، لیکن دہلی بی جے پی کو اس وقت دو بڑی پریشانیوں کا سامنا ہے ایک تو بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے اس کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے اور دوسرا اس کا دہلی ریاست کے صدر کو جہاں عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہے، وہیں پارٹی ارکان بھی ان کے ساتھ کھڑے دکھائی نہیں دیتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM