'آتم نربھر بھارت' کو لے کر رگھو رام راجن نے مودی حکومت کو کیا متنبہ

سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ "میرا ماننا ہے پورے خرچ پر نظر رکھنی چاہیے اور احتیاط برتنی چاہیے۔ یہ وقت کھلی چیک بک جاری کرنے کا نہیں ہے۔"

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

نوٹ بندی سمیت کئی معاشی محاذ پر مودی حکومت کو الرٹ کرنے والے آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ایک بار پھر مودی حکومت کو الرٹ کیا ہے۔ انھوں نے اس بار مرکزی حکومت کو 'آتم نربھر بھارت' (خود کفیل ہندوستان) منصوبہ کے تحت درآمد متبادل کو فروغ دینے پر الرٹ کیا ہے۔ رگھو رام راجن نے کہا کہ ملک میں پہلے بھی اس طرح کی کوششیں کی جا چکی ہیں، لیکن یہ کامیاب نہیں ہوئیں۔ آر بی آئی کے سابق گورنر نے کہا "اگر اس میں (خود کفیل ہندوستان منصوبہ) اس بات پر زور ہے کہ ٹیکس کو لگا کر درآمد کا متبادل تیار کیا جائے گا، تو میرا ماننا ہے کہ یہ وہ راستہ ہے جسے ہم پہلے بھی اختیار کر چکے ہیں اور یہ ناکام رہا ہے۔ میں اس راستے پر آگے بڑھنے کو لے کر الرٹ کرنا چاہوں گا۔"

بھارتیہ ودیا بھون کے ایس پی جین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ ریسرچ سنٹر فار فائنانشیل اسٹڈیز کے ذریعہ منعقد ویبینار کو خطاب کرتے ہوئے رگھو رام راجن نے کہا کہ ملک کے ایکسپورٹرس کو اپنی برآمدگی کو سستا رکھنے کے لیے درآمدگی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ درآمد کیے گئے مال کا استعمال برآمدگی کے لیے تیار کیے جانے والے سامان میں کیا جا سکے۔


ویبینار کو خطاب کرتے ہوئے آر بی آئی کے سابق گورنر نے چین کی مثال پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ چین ایک ایکسپورٹ پاور کی شکل میں اسی طرح ابھر کر سامنے آیا ہے۔ راجن نے کہا کہ چین باہر سے الگ الگ سامانوں کی درآمدگی کرتا ہے، انھیں اسیمبل یعنی تیار کرتا ہے اور پھر آگے برآمد کر دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ برآمد کے لیے آپ کو درآمد کرنا ہوگا۔ حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے راجن نے کہا کہ زیادہ ٹیکس مت لگائیے بلکہ ہندوستان میں پروڈکشن کے لیے بہتر ماحول تیار کیجیے۔

آر بی آئی کے سابق گورنر نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ ہدف شدہ خرچ طویل مدت میں بہتر نتائج دے سکتا ہے۔ انھوں نے کہا "میرا ماننا ہے کہ پورے خرچ پر نظر رکھنی چاہیے اور احتیاط برتنی چاہیے۔ یہ وقت کھلی چیک بک جاری کرنے کا نہیں ہے۔ ایسے میں کسی ہدف کو لے کر کیا جانے والا خرچ اگر سمجھداری اور احتیاط کے ساتھ کیا گیا تو اس سے آپ کو بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔"


رگھو رام راجن نے کہا کہ اصل مسئلہ کی شناخت کر اس میں اصلاح کرنا درست ہے۔ لیکن اس عمل میں سبھی فریق کے اتفاق کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا "لوگوں، ناقدین، اپوزیشن پارٹیوں کے پاس کچھ بہتر مشورے ہو سکتے ہیں۔ آپ اگر ان میں زیادہ اتفاق بنائیں گے تو آپ کے اصلاح زیادہ اثردار طریقے سے نافذ ہو سکیں گے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ایشوز پر طویل مدت تک بحث ہونی چاہیے، لیکن جمہوریت میں یہ اہم ہے کہ عام اتفاق قائم کیا جائے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔