جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کا ’اسٹیٹ فیونرل‘ مکمل، لیکن 2.5 ماہ بعد کیوں منعقد ہوئی آخری رسومات کی یہ تقریب؟

دوسری عالمی جنگ کے بعد آخری رسومات پر مبنی قانون کو جاپان میں ختم کر دیا گیا تھا، 1967 میں شگیرو یوشدا واحد ایسے سیاسی لیڈر تھے جن کی سرکاری طور پر آخری رسومات ادا کی گئی تھی۔

شنزو آبے کی آخری رسومات، تصویر آئی اے این ایس
شنزو آبے کی آخری رسومات، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کا گزشتہ 8 جولائی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی آخری رسومات بودھ روایت کے مطابق 15 جولائی کو اہل خانہ نے ادا بھی کر دی تھی۔ اس کے باوجود آج (27 ستمبر) شنزو آبے کے لیے ’اسٹیٹ فیونرل‘ یعنی سرکاری آخری رسومات کا انعقاد ہوا جس میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دنیا بھر کے 217 ممالک کے نمائندے شامل ہونے کے لیے ٹوکیو پہنچے۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ آخر شنزو آبے کے انتقال کے تقریباً ڈھائی ماہ بعد سرکاری طور پر ان کی آخری رسومات منعقد کرنے کا فیصلہ کیوں لیا گیا، اس کے پیچھے کی وجہ کیا ہے!

دراصل اسٹیٹ فیونرل کے فیصلہ کے خلاف جاپان میں کئی لوگ آواز بھی اٹھا رہے ہیں۔ اس تقریب کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا کوئی قانون نہیں ہے، پھر عوام کے پیسوں کو اس طرح کی رسومات کے نام پر برباد کیوں کیا جا رہا ہے۔ شنزو آبے کی آخری رسومات کی مخالفت کر رہے مخالفین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی منظوری کے بغیر جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا نے یکطرفہ فیصلہ لیا جو کہ غیر جمہوری تھا۔


یہاں قابل غور یہ ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد آخری رسومات پر مبنی قانون کو جاپان میں ختم کر دیا گیا تھا۔ 1967 میں شگیرو یوشدا واحد ایسے سیاسی لیڈر تھے جن کی سرکاری طور پر آخری رسومات ادا کی گئی تھی، اور انھیں بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب شنزو آبے کے اسٹیٹ فیونرل کے خلاف ریلی کا بھی انعقاد ہوا۔ اس ریلی کے کنوینر تاکاکیز فوجیتا نے پیر کے روز کہا تھا کہ بغیر کسی قانونی بنیاد کے ریاست میں آخری رسومات پر ہمارے قیمتی ٹیکس کے پیسے خرچ کرنا ایک ایسا عمل ہے جو کہ آئین کو پوری طرح سے روند دیتا ہے۔ لوگوں سے وصول کیے گئے ٹیکس کے پیسے کا کسی اچھی جگہ بھی استعمال ہو سکتا ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق شنزو آبے کی سرکاری آخری رسومات دنیا کی سب سے مہنگی آخری رسومات بتائی جا رہی ہے۔ اس میں تقریباً 97 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں کیونکہ بین الاقوامی سطح کے لیڈران کی آخری رسومات میں شرکت ہوئی ہے۔ آج منعقد ہوئی آخری رسومات علامتی ہے کیونکہ اس میں شنزو آبے کی ’باقیات‘ (ہڈیوں) کو رکھا گیا۔ اس دوران لوگوں نے آبے سے جڑی اپنی پرانی یادوں کو سبھی کے سامنے رکھا۔


واضح رہے کہ جاپان میں بیشتر لوگ بودھ روایت کے مطابق لاشوں کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ اس روایت کے مطابق مرنے کے بعد اہل خانہ مہلوک کے ہونٹوں پر پانی لگاتے ہیں جسے ’آخری وقت کا پانی‘ کہا جاتا ہے۔ موت کے اگلے دن ’ویک‘ کی روایت ہے، جس میں جان پہچان والے لوگ جمع ہوتے ہیں۔ وہ مہلوک کی لاش کا آخری دیدار کرتے ہیں۔ اس دوران ان سے جڑی یادوں کو ساجھا کرتے ہیں۔ مرد کالے سوٹ، سفید شرٹ اور کالی ٹائی لگا کر آتے ہیں، جب کہ خواتین سیاہ رنگ کے کپڑے پہن کر آخری رسومات میں شریک ہوتی ہیں۔ کئی بار لوگ مہلوک کے گھر والوں کو سیاہ یا چاندی کے رنگ والے لفافے میں پیسے بھی دیتے ہیں۔

بعد ازاں ہندو مذہب کی طرح لاشوں کو آگ کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ یعنی لاش کو جلانے کی روایت ہے۔ الیکٹرک کریمیٹوریم کے ایک چیمبر میں تابوت کو دھیرے دھیرے کھسکا دیا جاتا ہے۔ اس دوران اہل خانہ وہاں موجود رہتے ہیں۔ تابوت کے پوری طرح سے چیمبر میں جانے کے بعد گھر والے واپس چلے جاتے ہیں۔ دو سے تین گھنٹے بعد گھر والوں کو پھر سے بلایا جاتا ہے اور انھیں مہلوک کے باقیات دیئے جاتے ہیں۔ باقیات میں موجود ہڈیوں کو اہل خانہ ’چاپ اسٹک‘ سے اکٹھا کر کے ’کلش‘ (چھوٹی ہنڈیا) میں رکھتے ہیں۔ سب سے پہلے پیر اور پھر سر کی ہڈی کو کلش میں رکھا جاتا ہے۔


ہندو روایت کے مطابق مہلوک کی ہڈیوں کو ندیوں میں بہایا جاتا ہے، لیکن جاپان میں یہ روایت تھوڑی مختلف ہے۔ وہاں کے لوگ کلش میں رکھے باقیات کو خاندانی قبر میں دفن کرتے ہیں۔ کئی لوگ سیدھے باقیات کو دفن کرنے کے لیے لے جاتے ہیں، جب کہ کئی لوگ کچھ دن اپنے گھر پر اسے رکھتے ہیں۔ کئی بار ان کو الگ الگ تقسیم بھی کر دیا جاتا ہے۔ جاپان میں کلش میں رکھی ہڈیوں کو بچا کر رکھنے کی بھی روایت ہے۔ اس کے لیے قبر کے سائز کی الماری بنتی ہے۔ یہ کثیر منزلہ عمارتوں میں بھی رکھی جاتی ہیں۔ 10 سے 12 منزلہ ان عمارتوں میں قبر کے سائز کی چھوٹی چھوٹی الماری بنائی جاتی ہیں، جہاں لوگ ’کلش‘ رکھتے ہیں۔ وقتاً فوقتاً یہاں آ کر اہل خانہ خراج عقیدت بھی پیش کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */