آسام کے سابق وزیر اعلیٰ ترون گگوئی کا انتقال، راہل گاندھی کا اظہارِ غم

ترون گگوئی 25 اگست کو کورونا پازیٹیو پائے گئے تھے۔ بعد ازاں انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ 20 دنوں کے علاج کے بعد انہیں گھر بھیج دیا گیا تھا، لیکن پھر طبیعت ناساز ہونے کے بعد داخل اسپتال ہوئے تھے۔

ترون گگوئی کی فائل تصویر @INCAssam
ترون گگوئی کی فائل تصویر @INCAssam
user

تنویر

آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ترون گگوئی کا آج گوہاٹی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا۔ ریاست کے وزیر صحت ہیمنت بسوا شرما نے پیر کے روز صبح میں بتایا تھا کہ کانگریس کے سینئر لیڈر گگوئی کی طبیعت مزید خراب ہوگئی ہے اور انھیں پوری طرح سے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کی بھرپور کوششوں کے بعد بھی انھیں بچایا نہیں جا سکا۔

ترون گگوئی کے انتقال کی خبر پھیلنے کے بعد سیاسی ہستیوں کے ذریعہ اظہارِ غم کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں ترون گگوئی کے اہل خانہ کے تئیں اپنی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ترون گگوئی ایک سچے کانگریسی تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی آسام کے ہر شخص اور کمیونٹی کو ایک ساتھ جوڑنے میں صرف کر دی۔ میرے لیے وہ ایک عظیم شخصیت اور استاذ کی طرح تھے۔ میں ان سے بے پناہ محبت کرتا تھا اور میرے دل میں ان کے لیے بھرپور احترام ہے۔ وہ مجھے یاد آئیں گے۔ میری نیک خواہشات اور ہمدردیاں گورو اور اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ گوگوئی کا جی ایم سی ایچ کے آئی سی یو میں یکم نومبر سے علاج جاری ہے۔ وہ 21 نومبر سے وینٹی لیٹر پر ہیں۔ جی ایم سی ایچ کی خصوصی ڈاکٹروں کی ٹیم آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے ماہرین کے ساتھ رابطے کرکے ان کی صحت کی نگرانی کررہی تھی۔ گگوئی اگست سے تین مرتبہ جی ایم سی ایچ میں بھرتی ہوئے۔

ریاست کے تین مرتبہ وزیراعلی رہ چکے ترون گگوئی 25 اگست کو کورونا پازیٹیو پائے گئے تھے۔ ان کے بعد انہیں جی ایم سی ایچ میں بھرتی کرایا گیا۔ 20 دنوں کے علاج کے بعد انہیں گھر بھیج دیا گیا تھا۔ گگوئی کو آکسیجن کی سطح کم ہونے کی وجہ سے 24 ستمبر کر دوبارہ اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا اور اکتوبرکے آخری ہفتہ میں انہیں اسپتال سے چھٹی دے دی گئی تھی۔ سابق وزیراعلی کو ایک مرتبہ پھر یکم نومبر کو اسی اسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Nov 2020, 6:40 PM
/* */