اخترالایمان نے حلف برداری کے دوران ’ہندوستان‘ لفظ پر کیا اعتراض، بہار اسمبلی میں ہنگامہ

’’ہندی میں بھارت کے آئین کا حلف لیا جاتا ہے، میتھلی میں بھی بھارت لفظ کا استعمال ہوتا ہے، لیکن اردو میں بھارت کی جگہ ہندوستان لکھا گیا ہے۔ میں ہندوستان کا نہیں بھارت کے آئین کا حلف لینا چاہتا ہوں‘‘

 اخترالایمان، تصویر یو این آئی
اخترالایمان، تصویر یو این آئی
user

تنویر

ریاست بہار میں آج اسمبلی اجلاس کے پہلے دن اراکین اسمبلی کی حلف برداری کا سلسلہ دیکھنے کو ملا، لیکن اس دوران اے آئی ایم آئی ایم (آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین) رکن اسمبلی اخترالایمان نے کچھ ایسا کیا، جس پر ایوان میں ہنگامہ کا عالم پیدا ہو گیا۔ دراصل اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کی پارٹی پر اسمبلی انتخاب میں فتحیاب ہوئے اخترالایمان نے حلف برداری کے دوران ’ہندوستان‘ لفظ پر اعتراض ظاہر کیا اور اس کی جگہ ’بھارت‘ لفظ کا استعمال کیے جانے کی گزارش کی۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اخترالایمان نے کہا کہ ہندی زبان میں ’بھارت کے آئین‘ کا حلف لیا جاتا ہے، میتھلی میں بھی ہندوستان کی جگہ بھارت لفظ کا ہی استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اردو میں حلف لینے کے لیے جو لیٹر مہیا کرایا گیا ہے، اس میں بھارت کی جگہ ہندوستان لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اخترالایمان نے مزید کہا کہ ’’میں بھارت کے آئین کا حلف لینا چاہتا ہوں، نہ کہ ہندوستان کے آئین کا۔‘‘


اخترالایمان کے اس بیان کے بعد جنتا دل یو اور بی جے پی کے کئی اراکین نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ بی جے پی رکن اسمبلی پرمود کمار نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’یہ ملک کی بدقسمتی ہے جہاں ہندوستان بولنے پر لوگوں کو اعتراض ہے۔ عوام ایسے لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔‘‘ کانگریس رکن اسمبلی آنند شنکر نے بھی کہا کہ ’’ہندوستان لفظ کہنے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

اس درمیان جنتا دل یو رکن اسمبلی مدن سہنی نے اخترالایمان کے اعتراض پر ان کی حمایت میں کچھ الفاظ کہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اے آئی ایم آئی ایم رکن اسمبلی نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے جس پر ہنگامہ ہو۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’5 زبانوں میں حلف لینے کی سہولت ہے۔ سبھی زبان میں ’بھارت‘ لکھا تھا لیکن اردو میں بھارت کی جگہ ’ہندوستان‘ لکھا تھا جس پر انھوں نے پروٹیم اسپیکر سے بھارت لفظ کا استعمال کرنے کی گزارش کی تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Nov 2020, 4:46 PM