پہلے پنجاب کے اسکولوں کا دورہ کیجئے پھر نام نہاد ’دہلی ماڈل‘ کو دیکھئے، مان کے دورے پر تنقید

پنجاب میریٹوریئس اسکول ٹیچرز یونین کے ایک عہدیدار نے کہا کہ پنجاب میں پہلے سے ہی بہترین اسکولوں میں اچھے اساتذہ کا عملہ موجود ہے پھر وزیر اعلی دہلی کا دورہ کیوں کر رہے ہیں۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
user

بپن بھاردواج

اپنے گھر کو ترتیب دینے کے بجائے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان اپنی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی طرف سے تعلیم اور طبی اداروں کے نام نہاد 'دہلی ماڈل' پر کیے گئے لمبے لمبے دعووں کی طرف زیادہ متوجہ نظر آ رہے ہیں۔

پنجاب کے مختلف اضلاع بشمول بٹھنڈہ، پٹیالہ، جالندھر، امرتسر، موہالی، سنگرور، فیروز پور، گرداسپور اور ہوشیار پور میں پنجاب حکومت کے زیر انتظام ریاست کے 10 شاندار اسکولوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ واضح رہے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت سنگھ مان نے پیر کو اپنے تعلیم اور صحت کے وزراء کے ساتھ دہلی کے کچھ منتخب سرکاری اسکولوں، محلہ کلینکس اور اسپتالوں کا دورہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوورہ میں دہلی کے سابق رکن اسمبلی اور اب پنجاب سے راجیہ سبھا کے رکن راگھو چڈھا، پنجاب کے چیف سکریٹری اور دیگر سینئر افسران بھی تھے۔


پنجاب میریٹوریس اسکول ٹیچرز یونین کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ پنجاب میں پہلے ہی بہترین اسکولوں کا عملہ موجود ہے لیکن ان اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ریاستی حکومت نظر انداز کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ اسکول ہونہار طلباء کو معیاری تعلیم اور کیریئر کی رہنمائی فراہم کر رہے ہیں، جن میں سے اکثریت کا تعلق معاشرے کے غریب طبقات سے ہے۔ بہت سے پاس آؤٹ طلباء نے اپنی زندگیوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ مختلف پیشوں جیسے ڈاکٹر، انجینئر، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور یہاں تک کہ انتظامی خدمات میں بھی ہیں۔‘‘


یونین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کی تھی کہ وہ ان اسکولوں کا دورہ کریں اور زمینی حقیقت کا جائزہ لیں کہ بہت سے اساتذہ کنٹریکٹ پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مان اور ان کے وفد میں شامل لوگ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور ان کے نائب منیش سسودیا ان کے ساتھ چراغ انکلیو میں واقع دہلی کے ایک سرکاری اسکول میں گئے۔ وزیر اعلی بھگونت مان نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت دہلی کے ’تعلیمی ماڈل‘ کو ریاست میں نافذ کرے گی۔

عام آدمی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے، کانگریس کے رہنما نوجوت سنگھ سدھو نے ٹوئٹ کیا کہ ’’2 روزہ دہلی کا دورہ اصل مسائل سے انحراف ہے، دوسری ریاستوں میں انتخابات میں فائدہ اٹھانے کے لئے تصویر کھچوانی اور سرکاری خزانے کی بربادی ہے۔ پنجاب کو معاشی پریشانی، کسانوں کے مسائل اور بجلی کے بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ مقامی مسائل کا مقامی حل ضروری ہے اور حل کے لئے معاشی استحکام کی ضرورت ہے۔‘‘


اکالی رہنما اور سابق وزیر تعلیم ڈاکٹر دلجیت سنگھ چیما نے وزیر اعلی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دوسری ریاستوں کے اسکولوں کے دورے کرنے سے پہلے پنجاب کے اسکولوں کی صورتحال کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا، ’’تعلیم کے دہلی ماڈل کا مطالعہ کرنے کے لیے دورے کی منصوبہ بندی کرنے سے پہلے، بھگونت مان کو ان کی خوبیوں اور کمزوریوں کو سمجھنے کے لیے پہلے اپنے اسکولوں کا دورہ کرنا چاہیے تھا‘‘۔

دریں اثنا، کیرالہ کے وزیر تعلیم نے عام آدمی پارٹی کے ان دعوؤں پر سوال اٹھائے ہیں کہ ’’کیرالہ کے حکام‘‘ نے دہلی کے تعلیمی ماڈل کو سمجھنے اور لاگو کرنے کے لیے قومی دارالحکومت کا دورہ کیا۔ عام آدمی پارٹی کی رکن اسمبلی اور تعلیمی کمیٹی کی چیئر پرسن آتشی نے تصویر کے ساتھ ٹوئٹ کیا تھا ’’"کالکاجی میں ہمارے ایک اسکول میں کیرالہ کے عہدیداروں کی میزبانی کرنا بہت اچھا تھا۔ وہ اپنی ریاست میں ہمارے تعلیمی ماڈل کو سمجھنے اور لاگو کرنے کے خواہشمند تھے۔ یہ @ArvindKejriwal حکومت کا قوم کی تعمیر کا نظریہ ہے۔ تعاون کے ذریعہ ترقی۔‘‘


کیرالہ کے وزیر تعلیم وی سیون کٹی نے ایک دن بعد اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر جواب دیا کہ ’’کیرالہ کے محکمہ تعلیم نے ’دہلی ماڈل‘ کے بارے میں جاننے کے لیے کسی کو نہیں بھیجا۔ ساتھ ہی، ان افسران کو تمام مدد فراہم کی جائے گی جو گزشتہ ماہ دہلی سے کیرالہ کا تعلیمی ماڈل سمجھنے آئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ و ہ جاننا چاہیں گے کہ عام آدمی پارٹی کی رکن اسمبلی نے کیرالہ کے کن ’افسران' کا خیرمقدم کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔