عبادت گاہوں میں لاؤڈاسپیکر معاملہ پر یوپی حکومت سخت، 125 لاؤڈاسپیکر ہٹائے گئے، 17 ہزار کی آواز ہوئی کم

اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر کا کہنا ہے کہ 75 ہزار عیدگاہ اور 20 ہزار مسجدوں میں نماز کی ادائیگی ہوگی، سبھی جگہ بات کر کے کہا گیا ہے کہ لاؤڈاسپیکر کی آواز احاطہ تک محدود رکھی جائے یا پھر اسے ہٹا دیا جائے

لاؤڈ اسپیکر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
لاؤڈ اسپیکر، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ایک طرف مہاراشٹر حکومت لاؤڈاسپیکر تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور دوسری طرف اتر پردیش کی یوگی حکومت نے سخت رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ اتر پردیش میں کئی مذہبی مقامات یعنی عبادت گاہوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹوائے گئے ہیں تو ہزاروں مقامات پر لاؤڈاسپیکر کی آواز دھیمی کی گئی ہے۔ یہ کارروائی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ ایک میٹنگ میں دی گئی ہدایت کے بعد ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ مذہبی مقامات میں گائیڈلائنس کے مطابق ہی لاؤڈاسپیکر بجایا جائے اور ان کی آواز صرف مذہبی احاطہ کے اندر تک ہی رہے۔ ریاستی حکومت نے تیز آواز میں لاؤڈاسپیکر بجانے والوں کی رپورٹ بھی مانگی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار کا کہنا ہے کہ ابھی تک اتر پردیش میں 125 مذہبی مقامات سے لاؤڈاسپیکر ہٹوائے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں تقریباً 17 ہزار مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکر کی آواز کم کی گئی ہے۔ پرشانت کمار نے بتایا کہ حکومت نے تیز آواز میں لاؤڈاسپیکر بجانے والوں کی رپورٹ طلب کی ہے جسے 30 اپریل تک پیش کیا جانا ہے۔


مسلم طبقہ ماہِ رمضان میں خصوصی عبادات میں مشغول رہتا ہے اور آئندہ جمعہ اس ماہ کا آخری جمعہ ہوگا۔ اس کے پیش نظر اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر نے مسلم طبقہ کے کئی معزز شخصیتوں سے بات کی ہے۔ پرشانت کمار نے بتایا کہ الوداع جمعہ اور اس کے پہلے جو دیگر مذاہب کے بھی تہوار ہوئے ہیں، ان میں لاؤڈاسپیکر کی آواز کم کرنے کے لیے تقریباً 37 ہزار 344 مذہبی پیشواؤں سے بات کی گئی ہے۔ عید کی تیاریوں سے متعلق انھوں نے کہا کہ 75 ہزار عیدگاہ اور 20 ہزار مسجدوں میں نماز کی ادائیگی ہوگی۔ ان سبھی مقامات پر بات کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ لاؤڈاسپیکر کی آواز کو یا تو احاطہ تک ہی محدود رکھی جائے یا پھر لاؤڈاسپیکر ہٹا دیا جائے۔ حساس اضلاع میں 45 کمپنی پی اے سی، 7 کمپنی سی آر پی ایف اور مقامی پولیس فورس کو الرٹ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔