دہلی کے غازی پور بارڈر تک پہنچے کسان، ہریانہ کی سب سے بڑی کسان تنظیم نے کیا حمایت کا اعلان

ہریانہ کی سب سے بڑی کسان تنظیم  بھارتیہ کسان یونین (چڈھونی) نے کسانوں کے دہلی مارچ کی نہ صرف حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ 17 فروری کو تحصیل سطح پر ٹریکٹر مارچ بھی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کسان، فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کسان، فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کسانوں کے دہلی مارچ کے درمیان یہ خبر ان کے لیے راحت بھری ہو سکتی ہے کہ ہریانہ کی سب سے بڑی کسان تنظیم بھارتیہ کسان یونین (چڈھونی) نے نہ صرف ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ 17 فروری کو تحصیل سطح پر ٹریکٹر مارچ نکالنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے یہ کسان تنظیم کسانوں کے دہلی چلو مارچ سے خود کو علاحدہ رکھے ہوئے تھی۔ اب اس کے کھل کر میدان میں آنے سے تحریک چلا رہے کسانوں کو مضبوطی حاصل ہوگی۔

دوسری جانب خبر یہ بھی ہے کہ اترپردیش سے بھی بڑی تعداد میں کسان دہلی مارچ کے لیے نکل پڑے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے راستے میں انہیں روک دیا اور کچھ کسانوں کو بس میں بھر کر لے گئی۔ باقی کسان پورے عزم کے ساتھ دہلی کے غازی پور بارڈر تک پہنچ گئے۔ یہ کسان اپنے ساتھ گیس سلنڈر اور کھانے پینے کی دیگر ضروری اشیا بھی ساتھ لائے تھے۔ غازی آباد کے اے سی پی سواتنتر دیو سنگھ نے بتایا کہ تقریباً 10 سے 12 کسان دہلی مارچ کے لیے روانہ ہوئے تھے، لیکن غازی آباد-دہلی بارڈر پر کھڑی یوپی پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اور بس میں بٹھا کر کوشامبی پولیس اسٹیشن لے گئی، جہاں قانونی کارروائی کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے گا۔


دریں اثنا کسانوں کا احتجاج آج تیسرے روز بھی جاری ہے۔ کسانوں کی ایک بڑی تعداد ہریانہ-پنجاب سرحدوں پر کھڑی ہے۔ دہلی سے متصل ہریانہ اور یوپی کی سرحدوں پر پولیس کی سخت نگرانی ہے۔ مشتعل کسانوں کو روکنے کے لیے پولیس نے کئی سطحوں پر مشتمل رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے کئی بار بات چیت کی ہے، لیکن اب تک اس میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

احتجاج کرنے والے کسانوں کا کیا ہے مطالبہ؟

  1. تمام فصلوں کی خریداری کے لیے ایم ایس پی گارنٹی کا قانون بنایا جائے۔

  2. فصلوں کی قیمتوں کا فیصلہ ڈاکٹر سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کیا جائے۔ ایم ایس پی تمام فصلوں کی پیداوار کی اوسط لاگت سے پچاس فیصد زیادہ دی جائے۔

  3. کسانوں اور زرعی مزدوروں کے قرضے معاف کیے جائیں۔ کسانوں کو آلودگی کے قانون سے باہر رکھا جائے۔

  4. 60 سال سے زیادہ عمر کے کسانوں کو 10,000 روپے کی پنشن دی جائے۔

  5. حصول اراضی ایکٹ 2013 کو دوبارہ نافذ کیا جائے۔

  6. لکھیم پور کھیری واقعہ کے مجرموں کو سزا دی جائے، ملزمین کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں۔

  7. آزاد تجارتی معاہدوں پر پابندی لگائی جائے۔

  8. بجلی ترمیمی بل 2020 کو منسوخ کیا جائے۔

  9. منریگا کے تحت ہر سال 200 دن کا کام اور 700 روپے مزدوری دی جائے۔

  10. کسان تحریک کے دوران مرنے والے کسانوں کے خاندانوں کو معاوضہ اور سرکاری نوکری دی جائے۔ معاہدے کے مطابق زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔ دہلی مارچ سمیت ملک بھر میں تمام تحریکوں کے دوران درج کئے گئے تمام مقدمات کو منسوخ کیا جائے۔

  11. نقلی بیج، جراثیم کش ادویات اور فرٹیلائزر فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں۔ حکومت فصلوں کی بیمہ خود کرے۔

  12. مرچ، ہلدی اور دیگر مصالحوں کے لیے قومی کمیشن تشکیل دی جائے۔

  13. آئین کے پانچویں شیڈول پر عمل درآمد کرتے ہوئے قبائلیوں کی زمینوں کی لوٹ مار بند کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔