کسان تحریک: حکومت کے ساتھ میٹنگ سے قبل راکیش ٹکیت نے ظاہر کیا 26 جنوری کا منصوبہ

کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ’’یوم جمہوریہ پر جب ہم امر جوان جیوتی پہنچ کر وہاں ترنگا لہرائیں گے، تو یہ تاریخی نظارہ ہوگا۔ ایک طرف جوان ہوں گے تو دوسری طرف کسان۔‘‘

راکیش ٹکیت / تصویر آس محمد
راکیش ٹکیت / تصویر آس محمد
user

تنویر

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک دہلی بارڈرس پر 50 دنوں سے جاری ہے اور اب تک مودی حکومت کے ساتھ ہوئی میٹنگ بے نتیجہ رہی۔ اب لوگوں کی نظر 15 جنوری کو ہونے والی میٹنگ پر مرکوز ہے جو کہ وگیان بھون میں 12 بجے سے شروع ہوگی۔ حالانکہ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے زرعی قوانین کی واپسی کا مطالبہ پہلے ہی سرے سے مسترد کر دیا ہے، اور کسانوں نے بھی صاف کر دیا ہے کہ وہ بغیر قانونی واپسی کے گھر واپس نہیں جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ جمعہ کے روز ہونے والی میٹنگ پر سبھی کی نظر رہے گی اور دیکھنے والی بات ہوگی کہ آخر میٹنگ کا موضوع کیا رہے گا۔

اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ایک بڑا اعلان کیا ہے جو کہ میٹنگ سے قبل مودی حکومت پر بہت بڑا دباؤ ثابت ہو سکتا ہے۔ دراصل بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے میڈیا کے سامنے یوم جمہوریہ پر ایک خصوصی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمارا منصوبہ ہے کہ 26 جنوری کو لال قلع سے انڈیا گیٹ تک جلوس نکالیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم جب امر جوان جیوتی پہنچیں گے تو وہاں پر ترنگا لہرائیں گے۔ یہ تاریخی نظارہ ہوگا جہاں پر ایک طرف جوان تو دوسری طرف کسان ہوں گے۔‘‘


راکیش ٹکیت کے اس بیان کو کچھ لوگ مودی حکومت کے لیے دھمکی کی طرح دیکھ رہے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ 15 جنوری کو ہونے والی میٹنگ میں مرکزی وزراء نے مثبت رخ اختیار نہیں کیا اور قانون واپس نہ لینے کی ضد پر قائم رہے تو 26 جنوری کو کسان مودی حکومت کے خلاف ایک بڑا پیغام لال قلع سے انڈیا گیٹ تک جلوس نکال کر دیں گے۔

جہاں تک جمعہ کو ہونے والی میٹنگ کا سوال ہے، کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرہ کرنے کے لیے وگیان بھون جائیں گے۔ کرانتیکاری کسان یونین کے سربراہ درشن پال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’آگے کیا کرنا ہے، اس پر فیصلہ یہ دیکھ کر کریں گے کہ حکومت کا سلوک میٹنگ میں کیسا رہتا ہے۔ سپریم کورٹ کی کمیٹی (زرعی قوانین پر تجزیہ کے لیے تشکیل) کے ایک رکن پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں، جو اچھی بات ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔