سنیوکت کسان مورچہ نے گھر گھر جا کر شروع کی ’نو ووٹ ٹو بی جے پی‘ مہم

بی جے پی سے ناراض کسان لیڈروں کے ذریعہ ’نو ووٹ ٹو بی جے پی‘ مہم کے اعلان کے بعد کسان مورچہ کے کارکنان سڑکوں پر اتر گئے ہیں اور پمفلٹ تقسیم کر لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔

تصویر ٹوئٹر @FarmersFront
تصویر ٹوئٹر @FarmersFront
user

قومی آوازبیورو

کسانوں کی کمیٹی ’سنیوکت کسان مورچہ‘ نے مغربی اتر پردیش کے میرٹھ اور گریٹر نوئیڈا میں بی جے پی کے خلاف ڈور ٹو ڈور تشہیر شروع کر دی ہے۔ اتوار کو شروع ہوئی اس مہم میں مورچہ کے رکن گھر گھر جا کر لوگوں کو بی جے پی کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔

دونوں شہروں میں ایس کے ایم کے ہزاروں کارکنان میدان میں اترے ہیں اور لوگوں کو بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کے لیے سمجھا رہے ہیں۔ کارکنان لوگوں کو پمفلٹ تقسیم کر رہے ہیں جس میں بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی وجہ بتائی گئی ہیں۔ دونوں ہی شہروں میں اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلہ میں 10 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے۔ پہلے مرحلہ میں مغربی اتر پردیش کے 11 اضلاع کی 58 اسمبلی سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔


ابھی کچھ دن پہلے ہی سنیوکت کسان مورچہ نے دہلی میں پریس کانفرنس کا اعلان کیا تھا کہ مورچہ اتر پردیش کے 9 شہروں میں پریس کانفرنس کرے گی اور لوگوں سے بی جے پی کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کرے گی۔

سنیوکت کسان مورچہ کے رکن اور آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) کے حنان ملا نے ’نیشنل ہیرالڈ‘ سے بات چیت میں کہا کہ گھر گھر جا کر تشہیر کرنے کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ دھیان رہے کہ کسان مورچہ کسان پنچایتوں کا انعقاد کرنا چاہتا تھا لیکن کووڈ ضابطوں کے سبب ایسا نہیں ہوا۔ حالانکہ مانا جا رہا ہے کہ حکومت نے کسانوں کو روکنے کے لیے ان قوانین کو نافذ کیا تھا۔


غور طلب ہے کہ انتخابی کمیشن نے حال ہی میں بڑے انتخابی اجلاس پر سے پابندی ہٹا لی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی پیر کے روز بجنور میں ایک ریلی کرنے والے تھے۔ لیکن بی جے پی کا کہنا ہے کہ موسم کی خرابی کے سبب اس ریلی کو رد کر دیا گیا ہے۔ حنان ملا نے کہا کہ ’’ہمارا ہدف کسان مخالف بی جے پی کو شکست دینا ہے۔ ہم یہی پیغام پڑوسی ریاستوں میں بھی لے کر جائیں گے۔‘‘

مورچہ نے کہا کہ اسی قسم کی کانفرنس آنے والے دنوں میں بریلی میں بھی منعقد کی جائے گی۔ اس سے پہلے مرکزی حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام لگاتے ہوئے سنیوکت کسان مورچہ نے کسان طبقہ کے نام ایک خط جاری کیا ہے۔ خط میں لکھا ہے ’’میرے پیارے کسان بھائیوں، میں آپ سے کبھی نہیں ملا۔ لیکن اس وقت میرا وقار آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ نے سال بھر سے زیادہ وقت تک چلی کسان تحریک کے بارے میں سنا ہوگا جس میں ہمارے 700 کسان بھائیوں کی جان گئی ہے۔ آپ نے سنا ہوگا کہ کس طرح مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے نے لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ اس واقعہ میں ہمارے 4 کسان بھائیوں کی جان گئی، لیکن بی جے پی حکومت نے ملزمین کو گرفتار کرنے کی جگہ ان کا دفاع کیا۔‘‘


مورچہ کے لیڈروں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے اور ان پر پانی کی بوچھار کی۔ کسانوں پر جھوٹے مقدمے درج کیے گئے۔ انھیں دہشت گرد اور ملک مخالف کہا گیا۔ یہ پارٹی صرف ایک ہی زبان سنتی ہے، ووٹ، سیٹ اور اقتدار... آئیے بی جے پی کو اس عمل کی سزا دیں اور انھیں اقتدار سے اکھاڑ پھینکیں۔ بی جے پی نے 2017 میں کسانوں کو گمراہ کیا اور اقتدار میں آنے کے بعد وہ اپنے وعدوں سے پلٹ گئی۔‘‘

کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بھی کہا کہ ’’جو کوئی بھی مظفر نگر یا مغربی اتر پردیش میں جناح یا ہندو-مسلم کا میچ کھیلنے کی کوشش کرے گا، اسے سبق سکھایا جائے گا۔‘‘ انھوں نے بی جے پی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’پارٹیں ہندو-مسلم کے درمیان کھائی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گی۔‘‘ ٹکیت نے مزید کہا کہ بی جے پی اور یوپی کے وزیر اعلیٰ ’’انتخاب جیتنے کے لیے ایک طبقہ اور ذات کو بدنام کرنے کی سازش رچ رہے ہیں۔ ہم نے مشن یوپی شروع کیا ہے اور اسے اتراکھنڈ میں بھی لے کر جائیں گے۔ ہم ہر ضلع میں پریس کانفرنس کر ووٹروں کو کسان تحریک کی یاد دلائیں گے۔‘‘ اس درمیان سنیوکت کسان مورچہ نے الزام عائد کیا ہے کہ میرٹھ میں چینی مل مالک اور بی جے پی حکومت مل کر کسانوں کو لوٹ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔