’ای سی آئی‘ کو اپنا نام بدل کر ’وی سی آئی‘ یعنی ’ووٹ چور آف انڈیا‘ رکھ لینا چاہیے: راگنی نائک
راگنی نائک نے کہا کہ ’’راہل گاندھی 1300 کلومیٹر چل کر بہار کے لوگوں کی حق رائے دہی کے لیے بیداری مہم چلا رہے ہیں۔ وہ سمجھا رہے ہیں کہ اگر ووٹ دینے کا حق چھین لیا گیا تو کتنا زیادہ نقصان ہوگا۔‘‘

بہار میں جاری ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کے دوران انڈیا بلاک میں شامل کچھ پارٹیوں کے ترجمانوں نے آج مشترکہ طور پر دربھنگہ میں ایک پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی قومی ترجمان راگنی نائک نے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’شرم و حیا اور جمہوری وقار کو طاق پر رکھ کر الیکشن کمیشن مودی جی کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بن گیا ہے اور ان کے اشاروں پر ناچ رہا ہے۔ ایسے میں یہ کہنا کچھ غلط نہیں ہوگا کہ ای سی آئی (الیکشن کمیشن آف انڈیا) کو رسمی طور پر اپنا نام بدل کر وی سی آئی یعنی ’ووٹ چور آف انڈیا‘ رکھ لینا چاہیے۔‘‘
راگنی نائک نے ووٹ چوری پر راہل گاندھی کی پریس کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ووٹ چوری کا پردہ فاش کرنے کے لیے مہادیوپورا کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی کی پریس کانفرنس تاریخی تھی، جس نے ملک کے لوگوں کی آنکھیں کھول دیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’بہار کے لوگوں میں جوش و خروش جگاتی ہوئی ووٹر ادھیکار یاترا کی جو بے پناہ کامیابی ہے، اس نے مودی جی کے ہوش تو اڑا ہی دیے ہیں، ساتھ ہی ساتھ پورے بہار میں ایسا ماحول تیار کر دیا ہے کہ چپے چپے سے ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ نعرہ گونجتا ہوا سنائی دے رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، جہاں سے یاترا نکلتی ہے وہاں سڑک سے لے کر آسمان تک یہی آواز گونجتی ہوئی سنائی دیتی ہے۔ جب یاترا نکل جاتی ہے، اس کے بعد چوک چوراہے، گلی کے نکڑ، چائے اور پان کی دکانوں پر لوگوں کو کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ ووٹ چوری اور اوپر سے سینہ زوری۔‘‘
راگنی نائک نے پریس کانفرنس میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’راہل گاندھی 1300 کلومیٹر چل کر پوری ٹیم کے ساتھ بہار کے لوگوں کی حق رائے دہی کے لیے بیداری مہم چلا رہے ہیں۔ وہ سمجھا رہے ہیں کہ اگر ووٹ دینے کا حق چھین لیا گیا تو کتنا زیادہ نقصان ہوگا۔ بہار کے لوگ الیکشن کمیشن اور حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر غریبوں، مزدوروں، دلتوں اور اقلیتوں کے ووٹ کاٹنے کا کام الیکشن کمیشن کیوں کر رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی کا سب سے اہم سوال ہے کہ بہار کے 65 لاکھ لوگوں کا نام ووٹر لسٹ سے کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود بی جے پی اور جے ڈی یو الیکشن کمشین سے کوئی شکایت کیوں نہیں کرتی ہیں؟ یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ ان کا اور الیکشن کمیشن کا آپس میں کوئی نہ کوئی سانٹھ گانٹھ ہے۔ ووٹر لسٹ سے نام کٹنا یہ اتفاق نہیں بلکہ ایک طرح کا تجربہ ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، یہاں تو الیکشن کمیشن کی پوری دال ہی کالی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔