نظربندی کے دوران میں نے سیاست چھوڑنے کے بارے میں بھی سوچا: عمر عبداللہ

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نظر بندی کے دوران جس چیز سے مجھے زیادہ تکلیف پہنچی وہ یہ تھی کہ ہمارے بارے میں جھوٹ بولا جارہا تھا اور ہمیں جواب دینے کا موقع نہیں دیا جارہا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے فیصلوں کے بعد بھارت کی بجز چند ایک سیاسی جماعتوں کی طرف سے خاموشی اختیار کرنے کے رویے نے مجھے مایوس کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ نظر بندی کے دوران سیاست سے کنارہ کشی اختیار کے کرنے کے خیالات میرے ذہن میں کئی بار آئے۔

موصوف نے انگریزی روزنامہ 'دی ہندو' کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ 'سال گزشتہ کے پانچ اگست کے فیصلوں کے بعد میں یہ اعتراف کرتا ہوں کہ میں بہت مایوس ہوں۔ بجز ڈی ایم کے، ممتا بنرجی، بائیں بازو کی جماعتیں اور کانگریس کے ایک دو افراد کے ہندوستان کی سبھی سیاسی جماعتوں نے ہمیں بھلا دیا'۔


موصوف نائب صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے اور ریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے پر خاموشی اختیار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ بی جے پی کی طرف سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے خاتمے کے لئے مچائے جانے والے شور وغوغا نے ان پارٹیوں کے لئے کچھ کہنا مشکل بنا دیا، لیکن ان پارٹیوں نے جموں وکشمیر کو ریاست کے درجے سے محروم کرنے پر بھی خاموشی اختیار کی، یہاں تک عام آدمی پارٹی اور ٹی آر ایس جو اپنے لئے ریاست کے درجے کے لئے لڑ چکی ہیں، بھی جموں و کشمیر کو ریاست کے درجے سے محروم کرنے پر خوش تھیں'۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ نظر بندی کے دوران مجھے سیاست سے کناری کشی اختیار کرنے کے خیالات آئے۔ انہوں نے کہا کہ 'بے شک، یہ کہنا غلط ہوگا کہ نظربندی کے دوران میرے ذہن میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے خیالات نہیں آئے۔ بحیثیت انسان یہ سب شکوک و شبہات میرے ذہن میں ابھر کے آئے لیکن میں نے یہ سمجھ لیا کہ ایسا کرنے سے میری پارٹی مشکلات کے بھنور میں پھنس جائے گی اور ایک ایسا سیاسی خلا پیدا ہوگا جس سے جموں و کشمیر کے لئے مضر سیاسی جماعتیں فائدہ اٹھائیں گی'۔


موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نظر بندی کے دوران جس چیز سے مجھے زیادہ تکلیف پہنچی وہ یہ تھی کہ ہمارے بارے میں جھوٹ بولا جارہا تھا اور ہمیں جواب دینے کا موقع نہیں دیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک کے وعدے الیکشن کے دوران ایک سیاسی جماعت کے وعدوں سے زیادہ اہم ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔